24 دسمبر ، 2021
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی عتیق الزمان بھی انگلش کرکٹ میں نسلی تعصب کیخلاف بول پڑے۔
جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے عتیق الزمان نے اپنے ساتھ ہونے والے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئےکہا کہ مجھے لنکاشائر کاؤنٹی کے ڈیولپمنٹ آفیسر پال برائیسن نے نسلی تعصب کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے بتایا کہ 2006 میں ایک کوچنگ رول کیلئے پال برائیسن کے ساتھ میٹنگ ہوئی تھی جس کا ایک سیشن گاڑی خراب ہونے کی وجہ سے مس ہوا۔
عتیق الزمان نے کہاکہ جب میں میٹنگ میں نہ پہنچ سکا تو پال برائیسن نے مجھ سے بدتمیزی کی اور بعد میں مجھے کہا کہ ایجبیسٹن میں انہیں ایک سموسے والا دکھا تھا، کیا وہ تم تو نہیں تھے؟
عتیق الزمان کاکہنا تھا کہ مجھے ان کا یہ جملہ کافی برا لگا جس پر میں نے بھی انہیں سخت الفاظ کہے ،اس وقت مجھے تعصب کے معاملے کا اندازہ نہیں تھا، ہمیں پاکی یا بلڈی ایشین کہنا عام سی بات تھی اس لیے میں نے رپورٹ نہیں کیا کیوں کہ میں اس وقت نیا نیا بھی تھا میں اپنے کیریئر کی وجہ سے آفیشل رپورٹ نہ کرسکا۔
سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ بعد میں بھی پال برائیسن سے جب اولڈ ٹریفورڈ میں ملاقات ہوئی تو وہ مجھے حقارت کی نظر سے دیکھتے تھے۔
عتیق الزمان نے کہا کہ پچھلے ماہ جب ٹوئٹ کیا تو لنکا شائر نے مجھے بلایا اور مجھ سے ساری باتیں پوچھی،کئی باتیں ایسی ہیں جس سے ایشین کوچز اور پلیئرز کو غیر اہم محسوس کرایا جاتا ہے۔
لنکاشائر کاؤ نٹی کو بتایا کہ ایشین کوچز اس صورتحال میں کیا سوچ رہے ہیں جبکہ ایشین کوچز کو کوالیفائیڈ ہونے کے باوجود بھی اہم عہدے نہیں ملتے۔
انہوں نے بتایا کہ یارکشائر کاؤنٹی کیخلاف عظیم رفیق کے بیان کے بعد لوگ اس معاملے پر اب بولنے لگے ہیں، میری اطلاع کے مطابق ڈیڑھ سے ڈھائی ہزار افراد نے انگلش کرکٹ میں تعصب کی شکایت کی ہے۔
عتیق الزمان نے کہا کہ یہ صرف ایک کاؤنٹی کا معاملہ نہیں، یہ تمام کاؤنٹیز میں ہورہا ہے۔