26 جنوری ، 2022
پشاور ہائیکورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے مالم جبہ، بینک آف خیبر اور بلین ٹری سونامی کی انکوائری رپورٹس جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 15 مارچ تک رپورٹس جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
پشاور ہائیکورٹ میں مالم جبہ، بینک آف خیبر اور بلین ٹری سونامی انکوائری سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس روح الامین اور جسٹس ارشد علی نے کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے اب تک تینوں کیسوں سے متعلق رپورٹ جمع نہیں کرائی۔ جسٹس روح الامین نے کہا کہ اکتوبر سے کیس کو سن رہے ہیں ابھی تک نیب رپورٹ جمع نہیں کراسکا۔
ڈپٹی پراسیکوٹر نیب عظیم داد نے عدالت کو بتایا کہ 75 ایکڑ زمین پر محکمہ جنگلات اور ٹورازم میں مسئلہ چل رہا تھا۔
جسٹس روح الامین نے کہا کہ اس بات کو چھوڑیں کہ محکموں کے درمیان کیا تھا بتائیں نیب وہاں کیا کر رہا تھا وہ رپورٹ دی جائے، زمین کس کو الاٹ کی گئی اور کیسے الاٹ کی گئی یہ بتایا جائے۔
جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو پتہ ہے کہ آپ لوگوں کی مجبوریاں کیا ہیں؟
ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایاکہ 27 اضلاع میں 5 ہزار 600 سائٹس کی نشاندہی پر وقت لگے گا، رپورٹس جمع کرانے کیلئے مزید وقت دیا جائے۔
جسٹس روح الامین نے کہا کہ کتنے درخت جل گئے، کتنے پودے لوگوں نے خراب کیے اور ابھی کتنے درخت ہیں، ہمیں رپورٹ دی جائے، مالم جبہ میں کیا مسئلہ تھا؟
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ نیب نے مالم جبہ انکوائری عدالت کے حکم کا سہارا لے کر بند کردی۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے عدالت سے رپورٹ تیار کرنے کیلئے مزید وقت مانگا جس پر عدالت نے 15 مارچ تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔