11 فروری ، 2022
لاہور: سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کرپشن سے پیسہ بنایا ہوتا تو پاکستان واپس نہ آتا، لندن میں رہنا تھا اس لیے اثاثے بنائے۔
شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز لاہور کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت شہباز شریف نے کہا کہ مجھ پر الزام تھا کہ میں نے کرپشن کی، تمام کاغذات پاکستانی حکام نے برطانیہ بھیجے،2004 میں پاکستان آنے کی کوشش کی لیکن واپس بھیج دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کرپشن سے پیسہ بنایا ہوتا تو پاکستان واپس نہ آتا، لندن میں رہنا تھا اس لیے اثاثے بنائے، میں نے 1000 ارب روپے کئی منصوبوں میں بچائے، میں قبر میں بھی چلا جاؤں تب بھی حقائق نہیں بدلیں گے۔
ایس ای سی پی کے ایڈیشنل رجسٹرار غلام مصطفیٰ کے بیان پر شہبازشریف کے وکیل کی جانب سے جرح کی گئی۔
امجد پرویز ایڈوکیٹ نے استفسار کیا کہ کیا شہباز شریف کبھی رمضان شوگر مل کے ڈائریکٹر رہے ہیں؟ جس پر غلام مصطفیٰ نے بتایا کہ شہباز شریف کبھی رمضان شوگر مل کے ڈائریکٹر نہیں رہے۔
شہباز شریف کا اس موقع پر کہنا تھا ان کا بس چلے تو مجھے پاکستان کی تمام کمپنیوں کا ڈائریکٹر بنا دیں۔