Time 20 فروری ، 2022
کھیل

بیرون ممالک میں کئی پاکستانی کرکٹرز کو قانون کی خلاف ورزی پر سزائیں ہوئیں

آسٹریلوی کھلاڑی جیمز فالکنر کو اس حقیقت کے باوجودہفتے کو بغیر سزا پائےجانے میں مدد کی گئی/فوٹوفائل
آسٹریلوی کھلاڑی جیمز فالکنر کو اس حقیقت کے باوجودہفتے کو بغیر سزا پائےجانے میں مدد کی گئی/فوٹوفائل

لاہور: بیرون ممالک میں کئی پاکستانی کرکٹرز کو ماضی میں قانون نے گھیر ا اور انہیں سزائیں سنا دی گئیں تاہم  پاکستان میں معاملہ اس کے  برعکس رہا اور  آسٹریلوی کھلاڑی بدمعاشی کے  مجرم پائے جانے پر بھی پروٹوکول کے ساتھ رخصت ہوگئے۔

بہت سے ممالک نے چند پاکستانی کرکٹرز کی ان کے غیر ملکی دوروں کے دوران اچھی اور بری دونوں وجوہات کی بنا پر چھان بین کی اور انہیں سزائیں بھی دیں تاہم  پاکستان میں  اس کے برعکس نرمی دکھائی جاتی ہے۔

ایک آسٹریلوی کھلاڑی جیمز فالکنر کو اس حقیقت کے باوجودہفتے کو بغیر سزا دیے پاکستان سے جانے میں مدد فراہم کی گئی کہ وہ مبینہ طور پر اس ہوٹل میں نشے کی حالت میں بدمعاشی کا مجرم پایا گیا تھا جہاں پی ایس ایل ٹیموں کا قیام ہے۔

فالکنر جنہوں نے آسٹریلیا کے لیے صرف ایک ٹیسٹ میچ، تقریباً 69 ایک روزہ انٹرنیشنلز اور 24 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنلز میچز کھیلے ہیں، نے اس بہانے ہنگامہ برپا کر دیا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ان کے ساتھ ایچ بی ایل پی ایس ایل کے حوالے سے ہوئے معاہدے کا احترام نہیں کیا۔

تاہم پی ایس ایل سے الگ ہوتے ہوئے فالکنر نے بہت شور مچایا اور ہوٹل کی املاک کو نقصان بھی پہنچایا تھا جن کی تصاویر جلد ہی پاکستانی ٹیلی ویژن چینلز کی اسکرینوں پر دکھائی دینے لگیں۔

عجیب بات یہ ہے کہ 31سالہ فالکنر کے خلاف ملک کے قانون کو اپنا راستہ اختیار کرنے کی بجائے پی سی بی حکام انہیں مکمل ریاستی پروٹوکول میں لاہور ائیرپورٹ لے گئے اور انہیں دوحا جانے کی پرواز میں سہولت فراہم کی گئی۔

کن پاکستانی کرکٹرز  کو غیر ملکی دوروں پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ 

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اپریل 1993کے دوران پاکستانی اسٹار کرکٹرز  وسیم اکرم، وقار یونس، عاقب جاوید اور مشتاق احمد کو ویسٹ انڈیز میں گرفتار کرکے ان پر چرس رکھنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

یکم نومبر 2006کی معروف کرکٹ ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یہ تنازع سفارتی سطح تک پہنچ گیا جب گرینیڈین کرکٹ حکام نے وزیر اعظم نکولس بریٹویٹ سے لابنگ کی اور ان سے کھلاڑیوں کی جانب سے مداخلت کرنے کو کہا،  آخر میں طوفان تھم گیا لیکن ٹرینیڈاڈ میں پہلے ٹیسٹ کا آغاز ایک دن کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا تاکہ کھلاڑی ذہنی دباؤ سے نکل سکیں۔

مارچ2007 میں قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان انضمام الحق، منیجر  اور اسسٹنٹ کوچ مشتاق احمد سے پاکستانی کوچ باب وولمر کی ویسٹ انڈیز میں پراسرار موت کے حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی۔ 

برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے اس وقت کے میڈیا منیجر کے حوالے سے کہا تھا کہ پولیس نے انضمام سے خاص طور پر دو سوالات پوچھے تھے۔

پہلا یہ کہ انہو ں نے اپنا کمرہ 12ویں منزل (جہاں وولمر کو قتل کیا گیا تھا) سے پانچویں منزل پر کیوں تبدیل کیا تھا۔ دوسرا سوال یہ تھا کہ وہ کتنے بجے سونے گئے تھے۔ 

2011 میں محمد عامر، سلمان بٹ اور محمد آصف دنیا کے پہلے کھلاڑی بن گئے جنہیں کسی بھی عدالت سے میچ فکسنگ کے الزام میں سزا سنائی گئی۔

فروری 2011 میں یہ اعلان کیا گیا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے تینوں کھلاڑیوں، سلمان بٹ پر 10سال جن میں سے 5 کو معطل کر دیا گیا، آصف کو 7 سال کے لیے جن میں سے 2 کو معطل کر دیا گیا اور عامر پر  5 سال کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔

سلمان بٹ کو 30937 پاؤنڈز،عامر کو 9389 پاؤنڈز اور آصف کو8120 پاؤنڈز برطانوی استغاثہ کے اخراجات کے لیے جمع کرانے کا حکم دیا گیا، یہ رقم پہلے ہی لندن پولیس کے ہاتھ میں تھی۔

نومبر 2011 میں ’بی بی سی نیوز‘ نے خبر دی تھی کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ کو گزشتہ سال انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ میں جان بوجھ کر نو بال کرنے کی سازش میں ملوث ہونے پر 30ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔  آصف کو ایک سال اور بولر محمد عامر کو چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔

کرکٹ ایجنٹ مظہر مجید کو دو سال آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔ ان افراد کو اگست 2010میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان چوتھے ٹیسٹ کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ 

محمد آصف کا دبئی میں 2006میں ممنوعہ ادویات کا ٹیسٹ بھی مثبت آیا تھا جس کے نتیجے میں ان پر پابندی عائد کی گئی تھی جسے بعد میں اپیل پر کالعدم کر دیا گیا تھا۔ بعد میں انہیں غیر متعلقہ انجری (چوٹ) کے باعث پاکستان کے ورلڈ کپ اسکواڈ سے واپس لے لیا گیا تھا۔ 

جنوری 2010 میں شاہد آفریدی پر  پرتھ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں دو وکٹوں کی شکست کے دوران بال ٹیمپرنگ کے قصور وار پائے جانے کے بعد 2 ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں کی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

تادیبی پینل کی جانب سے بدعنوانی کا قصوروار پایا جانے کے بعد جون 2012 میں پاکستان کے لیگ اسپنر دانش کنیریا پر انگلش کرکٹ بورڈ کے دائرہ اختیار میں آنے والی کسی بھی کرکٹ سے تاحیات پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

7فروری 2020کو پاکستانی اوپننگ بلے باز ناصر جمشید کو اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے پر 17ماہ کے لیے لندن میں جیل بھیج دیا گیا۔

اپریل 2010 میں بھارتی ٹینس کھلاڑی ثانیہ مرزا کے ساتھ اپنی شادی سے پہلے بھارتی پولیس نے پاکستانی کرکٹر شعیب ملک سے ان کی بیوی ہونے کا دعویٰ کرنے والی ایک اور خاتون کے بارے میں پوچھ گچھ کی تھی۔ 

’دی گارڈین‘ کے مطابق شعیب ملک کا پاسپورٹ ضبط کر لیا گیا تھا کیونکہ عائشہ صدیقہ نے یہ الزام لگایا تھا کہ شعیب ملک نے جون 2002 میں اس سے شادی کی تھی۔

مزید خبریں :