پی سی بی سے کم رقم میں معاہدہ کیوں کرایا؟ فالکنر نے ایجنٹ کو بھی فارغ کر دیا

جیمز 21 جنوری کو پاکستان آئے تھے لیکن 18فروری کو ان کا رویہ تبدیل ہوگیا: پی سی بی ذرائع__فوٹو فائل
جیمز 21 جنوری کو پاکستان آئے تھے لیکن 18فروری کو ان کا رویہ تبدیل ہوگیا: پی سی بی ذرائع__فوٹو فائل

پاکستان سپر لیگ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے آسٹریلوی کرکٹر جیمز فالکنر نشے کی حالت میں لاہور سے ہفتے کی صبح روانہ ہوئے اور  روانگی سے قبل اپنے آسٹریلوی ایجنٹ کو بھی فارغ کر دیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فالکنر نے لوکاس نامی ایجنٹ کو اس لیے فارغ کر دیا کہ اس نے فالکنر کا معاہدہ کم پیسوں میں کرایا اور  پی سی بی کے ساتھ کیس کو  ٹھیک طریقے سے ہینڈل نہیں کیا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ جیمز فالکنر کی گزشتہ سال خراب کارکردگی کے بعد اس سال ان کی کٹیگری کم ہوگئی تھی، انہیں مجموعی طور پر65ہزار ڈالرز ملنا تھے۔

معاہدے کے مطابق پی سی بی انہیں 70فیصد معاوضہ یعنی 50 ہزار ڈالرز ادا کر دیے تھے جو انہوں نے ٹیکس بچانے کے لیے اپنے برطانوی آف شور اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کرنے کے لیے کہا لیکن چند دن پہلے فالکنر نے رقم اپنے آن شور اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کرنے کا کہا تو ان سے کہا گیا کہ وہ 50 ہزار ڈالرز ادا کر دیں لیکن اس پر انہوں نے پی سی بی کو کوئی جواب نہیں دیا۔

پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ 21 جنوری کو پاکستان آئے تھے لیکن 18فروری کو ان کا رویہ تبدیل ہوگیا۔

انہوں نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی انتظامیہ سے کہا کہ انہیں اضافی رقم دی جائے ورنہ وہ جمعے کا میچ نہیں کھیلیں گے، کوئٹہ نے ان کی دھمکی میں آنے سے انکار کر دیا جس پر انہوں نے ملتان سلطانز کے خلاف میچ میں شرکت نہیں کی اور کہا کہ میری واپسی کا انتظام کیا جائے۔

ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ ہوٹل انتظامیہ اور امیگریشن حکام جیمز  فالکنر کے خلاف مقدمہ کرنا چاہتے تھے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے آسٹریلوی ٹیم کے دورہ پاکستان کو سامنے رکھتے ہوئے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے سے گریز کیا کیوں کہ پی سی بی کو خدشہ تھا کہ جیمز فالکنر کو ہتھکڑی لگ گئی تو  انٹر نیشنل اسٹوری بن جائے گی جس سے  آسٹریلوی ٹیم کے دورہ پاکستان پر اثر پڑ سکتا ہے اس لیے انہیں بدتمیزی اور  نشے کی حالت میں وطن واپس جانے کی اجازت دے دی گئی۔

مزید خبریں :