07 مارچ ، 2022
یوکرین پر روسی حملے، خام تیل کی قیمتوں میں اضافے اور وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی خبروں پر ملکی سرمایہ کار بے چینی اور غیریقینی صورت حال کا شکار ہیں۔
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہےکہ عالمی اور ملکی سیاسی صورت حال کے اثرات ملکی معیشت پر بھی پڑنےکا خدشہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ تیل کی قیمتوں میں موجودہ اضافے سے آئل بِل 10 سے 15 ارب ڈالر بڑھ جائےگا جس سے پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ اور مالی خسارہ بھی مزید بڑھےگا۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر سبسڈی کے اعلان کے بعد سے اب تک عالمی منڈی میں تیل 30 فیصد تک مہنگا ہوا ہے، اگر حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کرتی ہے تو 30 جون تک حکومتی سبسڈی 400 ارب سے بھی اوپر جاسکتی ہے۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق یورپی یونین سے متعلق وزیراعظم عمران خان کےگزشتہ روز دیےگئے بیان کے بعد پاکستان کے دیگر ملکوں سے تعلقات کو دھچکا پہنچنےکا خدشہ ہے جس کا اثر پاکستان کی معیشت پر بھی پڑےگا۔