22 نومبر ، 2024
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا احتجاج روکنے کی درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ احتجاج پی ٹی آئی کا حق ہے مگر اس کے لیئے سرکاری وسائل استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس وقار احمد نے درخواست پر کی۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے احتجاج میں سرکاری وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔ جسٹس ارشد علی نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ الزام ہے کہ آپ سرکاری وسائل استعمال کر رہے ہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ اسلام آباد میں اس نوعیت کا کیس چل رہا ہے، یہ رٹ قابل سماعت نہیں۔
جسٹس اشد علی نے بتایا کہ اس درخواست میں کہا گیا کہ آپ نے سرکاری وسائل اور ملازمین کو احتجاج میں شامل ہونے کے احکامات دیے ہیں، چیف سیکرٹری سے پوچھ کربتائیں کہ ان کو سرکاری وسائل استعمال کرنےکے احکامات ملےہیں یا نہیں؟
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ میں کل وزیر اعلیٰ کے ساتھ بیٹھا تھا ایسے کوئی احکامات جاری نہیں ہوئے، میں پھر بھی پوچھ لیتا ہوں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ان کی وجہ سے کئی دنوں تک موٹروے بند ہوتی ہے، کاروبار کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
جسٹس ارشد نے کہا کہ احتجاج سے تکلیف تو ہمیں بھی ہوتی ہے، عوام آپ لوگوں سے بھی اور وفاقی حکومت سے بھی تنگ ہے، عوام کہتی ہے کہ ہم سب کہاں جائیں؟ وکیل درخوست گزار اور ایڈووکیٹ جنرل سماعت کے دوران ایک دوسرے کے ساتھ بحث کرنے لگے جس پر بینچ نے اُٹھ کر چلا گیا اور کہاکہ اس کیس میں آرڈر کرتے ہیں، سماعت ملتوی کر دی گئی۔