Time 19 مارچ ، 2022
بلاگ

عمران خان کو ضرور ہٹائیے۔۔۔۔!

عمران خان کو ہٹارہے،عمران خان کو ضرور ہٹائیے کیونکہ عمران خان نے ساڑھے تین سال میں بیڈ گورننس ،بیڈ پرفارمنس ،مس مینجمنٹ کے ریکارڈ قائم کر دیئے، حالانکہ اس سے پہلے 3بار وفاق اورمہا راجہ رنجیت سنگھ کے بعد پنجاب میں سب سے لمبی حکمرانی کرنے والے ہاؤس آف شریفس اور 4بار وفاق اور مسلسل 13سال سے سندھ پر حکمرانی کرنے والی بھٹوا ینڈ کمپنی کی گورننس ،پرفارمنس اور مینجمنٹ تو ایسی تھی کہ امریکہ، برطانیہ رشک بھری نگاہوں سے دیکھا کرتے بلکہ یورپ نے تو انہی کاحکومتی ماڈل کاپی کرکے ترقی کی منزلیں پائیں۔

عمران خان کو ہٹا رہے، عمران خان کو ضرور ہٹاہئے کیونکہ عمران خان کے سب وعدے، دعوے ،نعرے ہوائی فائرنگ نکلے، تبدیلی کا خواب خواب ہی رہا حالانکہ پی پی ،مسلم لیگ نے تو اپنے منشوروں،وعدوں،دعوئوں ،نعروں کو یوں من وعن ڈنکے کی چوٹ پر پورا کیا کہ بھٹو صاحب کے ہر جیالے کوروٹی ،کپڑا، مکان مل چکا جبکہ ہاؤس آف شریفس کے متوالوں کا پاکستان ایشین ٹائیگر بن چکا،عمران خان کو ہٹارہے،عمران خان کو ضرور ہٹائیے کیونکہ عمران خان نے ریکارڈ قرضے لئے ،معیشت کا ناس ماردیا حالانکہ عمران خان کے آنے سے پہلے پی پی کشکول توڑ چکی تھی اور مسلم لیگ کی ’قرض اتارو ملک سنوارو ‘مہم نے تو ایک ایک پائی قرض چکا دیا تھا،یہ تو سب جانتے کہ پی پی ،مسلم لیگ دونوں نے اپنے دور اقتدار میں ایک دھیلہ قرضہ نہ لیا، عمران خان کو ہٹا رہے،عمران خان کو ضرور ہٹائیے کیونکہ عمران خان غربت ،بے روزگاری ،مہنگائی کی وجہ ،حالانکہ گزشتہ 35سال سے حکمرانیاں کرتے آئے ،پی پی ،مسلم لیگ نے اپنی شبانہ روز محنتوں سے غربت ،بے روزگاری ،مہنگائی کو جڑسے اکھاڑ پھینکا تھا اور عمران خان کے آنے سے پہلے قوم غربت ،مہنگائی ،بے روزگاری کا نام تک بھول چکی تھی۔

عمران خان کو ہٹارہے،عمران خان کو ضرور ہٹائیے کیونکہ عمران خان ’احتساب گھر سے‘ مطلب بلا امتیاز، اکراس دا بورڈاحتساب نہیں کرسکا ،بلکہ اس نے تو احتساب کو انتقام بنا دیا ، حالانکہ پی پی، مسلم لیگ کی حکومتوں میں تو بلا امتیاز ،اکراس دا بورڈ احتساب کی سنہری داستانیں رقم ہوئیں ،دونوں جماعتیں یوں ’احتساب گھر سے ‘ پر یقین رکھتیں کہ یہ اقتدار میں بعد میں آتے پہلے اپنے دھیلے دھیلے کا حساب دیا کرتے، عمران خان کو ہٹارہے،عمران خان کو ضرور ہٹایئے کیونکہ عمران خان میڈیا ،جوڈیشری ،فوج سب پر حملہ آور، حالانکہ بھٹو صاحب سے بلاول بھٹو تک پی پی کے میڈیا سے کمال کے تعلقات ، زرداری صاحب نے ہمیشہ دشمن کی فوج کی ’اینٹ سے اینٹ ‘بجائی ،نواز شریف کے تو میڈیا ،جوڈیشری ،فوج سے ایسے مثالی تعلقات کہ لوگ مثالیں دے دے نہیں تھکتے اور مولانا نے تو کبھی نہیں کہا کہ ’ساری آگ میڈیا نے لگائی ہوئی‘ 24گھنٹوں کیلئے میڈیا بندکردیں سب ٹھیک ہوجائیگا۔

عمران خان کو ہٹارہے،عمران خان کو ضرور ہٹایئے کیونکہ یہ عوام کے منتخب نمائندوں کو بنا کچھ ثابت کئے چور،ڈاکو ،لٹیرا کہیں حالانکہ پی پی نے ہمیشہ ثبوتوں کے ساتھ لیگیوں کو چور،ڈاکو کہا اور لیگیوں نے ہمیشہ ثبوتوں کے ساتھ پی پی والوں کوڈاکو اور لٹیرا کہا، مولانا نے ہمیشہ ثبوتوں کے ساتھ پی پی کو خزانہ لوٹنے والا کہا اور مولاناکے مولانا ڈیزل اور زرداری صاحب اینڈ کمپنی کے علی بابا چالیس چور جیسے نام ثبوتوں کے ساتھ رکھے گئے،عمران خان کو ہٹا رہے ، عمران خان کو ضرور ہٹایئے کیونکہ عمران خان سلیکٹڈ ،یہ دھاندلی کی پیداوار حالانکہ بھٹو صاحب، نواز شریف نہ تو سلیکٹڈ نہ سلیکٹرزکی پیداوار اور پاکستان میں صرف 2018 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی باقی سب انتخابات تو صاف شفاف، یہ علیحدہ بات 2013کے انتخابات کے بعد مولانانے ہی کہا’ دھاندلی تو چھوٹی بات ،ان انتخابات میں تواسٹیبلشمنٹ نے پیکیج بانٹے، پورے ملک کے انتخابات دھاندلی زدہ‘ مگر ان دھاندلی زدہ انتخابات کی بدولت وزیراعظم بننے والے نوازشر یف کو مولا نا صاحب نے نہ سلیکٹڈ کہا، نہ سلیکٹرز کو طعنے دیئے اور نہ سٹرکوں پر آئے،شائد اس لئےکہ اقتدار میں شیئر مل گیا تھا۔

عمران خان کو ہٹا رہے ، عمران خان کو ضرور ہٹایئے کیونکہ عمران خان کو ہٹانے کیلئے تحریک عدم اعتماد ایک آئینی ،جمہوری طریقہ ،جی بالکل لوٹوں ،سیاسی ابن الوقتوں ،سیاسی موقع پرستوں (جنہیں عرفِ عام میں اتحادی کہاجائے اور جو ہر چار سال بعد ٹھکانے بدل کر لوٹے ہوجائیں ) کو مبینہ طور پر عہدوں ،پیسوں اور اگلے انتخابات میں ٹکٹوں کالالچ دے کر اور عمران خان کی پارٹی توڑ کر عدم اعتماد کامیاب بنانا واقعی اک جمہوری اور آئینی طریقہ ،یہ علیحدہ بات نواز،شہباز ،زرداری صاحب ،بلاول بھٹو ،مولانا صاحب سمیت سب ایک عرصے سے یہ بتاتے ہوئے رو پڑتے تھے کہ کسی وزیراعظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی جاتی، ہرایک کو سازشیں کرکے ہٹا دیا جاتا ہے۔

 یہ علیحدہ بات عمران خان کی پارٹی توڑنے میں شامل مسلم لیگ اپنی پارٹی توڑنے پر آج بھی دکھی ،تحریک انصاف کے ممبران کو سندھ ہاؤس اسلام آباد میں رکھنے والی پی پی آج بھی ارکان اسمبلی کو چھانگا مانگامیں رکھے جانے اور پیٹریاٹ گروپ بننے پر رنجیدہ ، عمران خان کوہٹار ہے ،عمران خان کو ضرور ہٹایئے مگر عمران خان کو ہٹانے کے بعد کیا کرو گے ،کیاانہیں ہی واپس لاؤگے ،جنہیں کل شوق سے ہٹایا تھا اور جنہیں عمران خان پر لگے الزامات سے بڑے الزامات پر ہٹایا تھا، کیا انہیں کل پھر دوبارہ ہٹاؤ گے ،پھر کسی اور عمران خان کو لاؤ گے اورپھر اُس عمران خان کو ہٹاؤ گے، مگر میں یہ سب باتیں کیوں کر رہا، کہاں کررہا، کس سے کررہا ،یہاں تو ہر بار بے نظیر بھٹو کے آنے پر بھنگڑے ،ہربار بے نظیر بھٹو کے جانے پر بھنگڑے ،ہربار نواز شریف کے آنے پر بھنگڑے ،ہر بار نواز شریف کے جانے پر بھنگڑے ، مشرف کے آنے پر بھنگڑے، مشرف کے جانے پر بھنگڑے ،زرداری صاحب کے آنے پر بھنگڑے ،زرداری صاحب کے جانے پر بھنگڑے ، عمران خان کے آنے پر بھنگڑے اور اب واپس گھر بھجوانے کیلئے بھنگڑے ،لہٰذا چھوڑیئے اس بحث کو آئیے مل کر جلدی سے عمران خان کو ہٹاتے ہیں کیونکہ بعد میں مل کر بھنگڑے بھی تو ڈالنے ہیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔