21 مارچ ، 2022
مالاکنڈ میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر ان کیلئے ’’عام معافی‘‘ کا اعلان اپیل کے انداز میں کیا ہے۔
وزیراعظم نے ان ارکان کو آخرت کے خوف سے ڈرایا اور یہ بھی کہا کہ اگر ووٹ بیچنے والے واپس نہیں آتے تو ان کے نام کے ساتھ ضمیر فروش لگ جائے گا نہ صرف لوگ ان کے بچوں سے شادیاں نہیں کریں گے بلکہ خود ان کا بھی شادیوں اور دیگر تقاریب میں جانا مشکل ہو جائے گا گو کہ وزیراعظم کی جانب سے یہ ’’پندو نصائح‘‘ اور اخلاقی درس بہت اچھی بات ہے لیکن شاید یہاں یہ مثل خاصی موزوں دکھائی دیتی ہے کہ ’’دوسروں کو نصیحت اور خود میاں فضیحت‘‘ اسی لئے اپوزیشن کے ایک رکن اسمبلی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم سیاسی وابستگی تبدیل کرنے والے اپنے ارکان کیخلاف ’’انتقامی‘‘ نہیں بلکہ اب ’’اخلاقی‘‘ بنیادوں پر انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس وقت ان کی جماعت کے ارکان کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جنہیں دوسری جماعتوں سے وابستگی تبدیل کرا کر پی ٹی آئی میں شامل کیا گیا تھا اور ارکان پر ہی کیا موقوف اگر وفاقی کابینہ کے وزرا پر ایک سرسری سی نظر ڈالی جائے تو غلام سرور خان، زبیدہ جلال،عمر ایوب خان، فواد چوہدری، فہمیدہ مرزا، شیخ رشید ،اعظم سواتی، شفقت محمود اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے لے کر ان کے قریب ترین ساتھی وزیر دفاع پرویز خٹک بھی عوامی نیشنل پارٹی سے تحریک انصاف میں آئے تھے اور یہ فہرست خاصی طویل ہے لیکن کیا عجب ہے کہ جب کوئی اپنی وابستگی تبدیل کر کر پی ٹی آئی میں آتا ہے تو اس کو ’’روشن ضمیر‘‘ اور جب جاتا ہےتو ’’مردہ ضمیر‘‘کہا جاتا ہے گو کہ موجودہ صورتحال میں بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔
لیکن قدرے مختلف اور منفرد انداز میں ایک طرف تو حکومتی جماعت سے وابستگی رکھنے والی خاتون رکن قومی اسمبلی نصرت واحد نے اپنے ایک وڈیو کلپ میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان کی وفاداری خریدنے کیلئے پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے انہیں 16کروڑ روپے اور آئندہ انتخابات میں قومی اسمبلی کی مخصوص نشست کی پیشکش کی گئی ہے جسے انہوں نے مسترد کر دیا۔