13 اپریل ، 2022
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ترقی تب ہوگی جب تمام صوبے ترقی کریں گے، ملک میں بیروزگاری، مہنگائی اور دیگر مسائل ہیں،ہمیں ان کو حل کرنا ہے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف اپنے پہلے ایک روزہ دورے پر صوبائی دارالحکومت کراچی میں موجود ہیں، آج وزیر اعظم کی خصوصی پرواز نے شارع فیصل پر پاکستان ائیر فورس کے فیصل ائیر بیس پر لینڈ کیا جہاں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور دیگر رہنماؤں نے وزیراعظم شہباز شریف کا استقبال کیا، وزیراعظم کے ہمراہ مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب اور مفتاح اسماعیل بھی موجود تھے۔
فیصل ائیر بیس سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ وزیراعظم کو ہیلی کاپٹر میں لے کر مزار قائد پہنچے۔
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کے ہمراہ پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ سمیت اتحادی جماعتوں کی قیادت بھی مزار قائد پر حاضری کے لیے پہنچی، وزیراعظم شہباز شریف نے مزار قائد پر حاضری دی ، پھول رکھے اور فاتحہ خوانی کی، جس کے بعد وزیراعظم نے مہمانوں کی کتاب میں تاثرات تحریر کیے۔
مزار قائد پر حاضری کے بعد وزیراعظم شہباز شریف وزیراعلیٰ ہاؤس سندھ پہنچے جہاں نئے چیف سیکرٹری سہیل راجپوت نے وزیر اعظم کا استقبال کیا۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعظم شہباز شریف کی وزیراعلیٰ سندھ سے باضابطہ ملاقات ہوئی، ملاقات میں ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال اور دیگر معاملات پر گفتگو کی گئی۔
وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کو سندھ حکومت کے میگا پراجیکٹس سے متعلق آگاہ کیا، وزیراعلیٰ نے سابق حکومت کی سندھ کے لیے مختص رقم میں کٹوتیوں سے متعلق بھی وزیراعظم کو بتایا۔
وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی کہ وفاقی حکومت صوبوں کے تحفظات دور کرے گی، ان کا کہنا تھا کہ معاشی صورتحال کا جائزہ لے رہا ہوں۔
ملاقات کے بعد سندھ کے ترقیاتی پروگراموں سمیت وفاق اور سندھ کےمسائل سےمتعلق اجلاس ہوا جس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف نےکی۔
اجلاس میں شاہد خاقان عباسی،احسن اقبال، مفتاح اسماعیل،اکرم درانی، مریم اورنگزیب، خالد مقبول صدیقی، خواجہ اظہار، کنور نوید اور مولانا اسد محمود شریک ہوئے۔
اجلاس میں چیئرمین واپڈا،چیئرمین ریلویز، چیئرمین این ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ افسران بھی شریک تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ منصب سنبھالنےکے بعد سندھ کا دورہ اور مزار قائد پر حاضری دینے پر خوش ہوں، ہمیں اس ملک کو مل کر خوشحال اور پرامن بنانا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 10 اپریل پاکستان کی تاریخ میں بڑا دن تھا، 10اپریل کو آئین کی فتح ہوئی،ایک دھاندلی کی حکومت کا اختتام ہوا، پاکستان کی ترقی تب ہوگی جب تمام صوبے ترقی کریں گے، ملک میں بیروزگاری، مہنگائی اور دیگر مسائل ہیں،ہمیں ان کو حل کرنا ہے۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق وزیراعلیٰ نے اجلاس میں وزیراعظم کو سندھ کے مسائل سے آگاہ کیا اور توانائی منصوبوں سمیت کراچی ٹرانسفارمیشن پر وزیراعظم کو بریفنگ دی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو کراچی کے3 اسپتالوں کاکنٹرول اور پانی کےمسائل سمیت ماس ٹرانزٹ، کراچی سرکلر ریلوے اور پانی کےمنصوبوں پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ کے سی آر کو سی پیک کےتحت تعمیر کیا جائے، آپ نے سی پیک کو تیز کرنے کا عہد کیا ہے، کے سی آر سمیت سندھ کے منصوبے سی پیک میں شامل کیے جائیں۔
وزیراعظم نے وزیراعلیٰ کو یقین دہانی کرائی کہ کے سی آر کو ہم واپس سی پیک کے تحت بنائیں گے۔
اس موقع پر کے فور پراجیکٹ پرچیئرمین واپڈا نے وزیراعظم کو بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ 260 ایم جی ڈی کا پراجیکٹ ہے، مالیت 126 بلین روپے ہے، یہ پراجیکٹ واپڈا تعمیر کر رہی ہے۔
وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کی درخواست پر کےفور کےفنڈز مہیا کرنےکی ہدایت کی واپڈاچیئرمین کو کے فور منصوبہ 2024 تک مکمل کرنے کی ہدایت دی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم شہباز شریف کو بی آر ٹی پروجیکٹس پر بھی بریفنگ دی۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ حکومت سندھ ریڈ لائن بی آر ٹی سسٹم شروع کر رہی ہے، بی آر ٹی ریڈ لائن کے لیے 250 بایو ہائبرٹ بسز خریدی جائیں گی، بی آر ٹی ریڈ لائن کو 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد مسافر روزانہ سفر کریں گے، یہ پروجیکٹ 22.5 کلومیٹر کاہوگا جس کے 23 اسٹیشنز ہوں گے۔
بریفنگ میں وزیراعلیٰ سندھ نے مزید بتایا کہ 208شیلٹرز اور 2 بس ڈیپو ہوں گے،بی آر ٹی ریڈ لائن کا ٹینڈر جاری کیا جاچکا ہے اور جلد اس پرکام ہوگا، بی آر ٹی یلو لائن 17.6 کلومیٹر ہوگا، منصوبہ ورلڈ بینک کے تعاون سے شروع کیا جا رہا ہےجس پر کنسلٹنٹ کام کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے وزیراعظم سے بسز کی خریداری کے لیے 50 فیصد اخراجات دینے کی درخواست کی، وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی پروجیکٹ کے لیے 2000 الیکٹرک بسز خریدیں گے، ان بسز کی خریداری پر 108 ارب روپیہ خرچ ہوں گے، اس پر وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ بسوں کی خریداری پر وفاقی حکومت سندھ حکومت کی بھرپور مدد کرے گی۔
وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ حیدرآباد سکھر موٹر وے 165.7 بلین روپے کی لاگت سے منظور ہوا ہے، یہ 306 کلومیٹر، 6 رویہ کشادہ سڑک ہوگی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ جامشورو، سہون روڈ کیلئے7 بلین روپے سندھ حکومت نے 2017 میں اداکردیے تھے، یہ روڈ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکی، جس پر وزیراعظم نے این ایچ اےکو جامشورو، حیدرآباد روڈ پر کام تیز کرنے کی ہدایت دے دی۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ کو سال22-2021 میں419.7 بلین روپےکی103اسکیمز دی گئیں، سال 22-2021 میں پنجاب کو 1.2 ٹریلین روپےکی177 اسکیمز دی گئیں، خیبر پختونخواہ کو 1.9ٹریلین روپےکی127اسکیمز دی گئیں، دیکھا جائے تو سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک کیا گیا، نئے مالی سال کے لیے حکومت سندھ نے نئی 25 اسکیمز وفاقی حکومت کو بھیجی ہیں، اسکیمز منظور کرکے سندھ کے زخموں پر مرہم رکھا جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ کی درخواست پر وزیراعظم نے نئے سال کی پی ایس ڈی پی میں سندھ کےترقیاتی پراجیکٹس شامل کرنےکی یقین دہانی کرادی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کو کراچی کے 3 بڑے اسپتالوں پر بھی بریفنگ دی اور بتایا کہ 2011 میں جناح اسپتال،کارڈیو اور بچوں کا اسپتال حکومت سندھ کو دیا گیا تھا، حکومت سندھ نے 2011 سے اب تک این آئی سی ایچ کو اپ گریڈ کیا،این آئی سی وی ڈی اور جناح اسپتال کو بھی اپ گریڈ کیا، جناح اسپتال میں کینسر کا علاج بھی مفت کیا جاتا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ اس وقت این آئی سی وی ڈی کا سالانہ خرچہ 6 ارب روپے ہے، وفاقی حکومت نےمارچ 2019 میں جے پی ایم سی کیلئےایک بورڈ بنایا، بورڈ ابھی تک کام نہیں کر رہا،بورڈ سے اسپتال کی پرفارمنس خراب ہوگی، سال 2019 میں وفاقی کابینہ نے 3 بڑے اسپتال سندھ حکومت کو دینے کا فیصلہ کیا۔
وزیراعلیٰ نےکراچی کے تینوں بڑے اسپتال حکومت سندھ کو دینے کی درخواست کی جس پر وزیرا عظم شہباز شریف نےکہا کہ ان اسپتالوں کا کنٹرول سندھ حکومت کو دیا جائےگا، وفاقی حکومت اسپتالوں سےمتعلق فیصلےکا جائزہ لے کر معاہدے کرےگی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پانی اور کے سی آر کے معاملات میں خود دیکھوں گا،کمیٹی بناؤں گا،دیگر جو بھی مسائل ہیں ان کو حل کریں گے۔