روپے کی گراوٹ آئندہ ہفتے رک جائیگی

وفاقی بجٹ کے بعد امریکی ڈالر 190سے 199 روپے کے درمیان آجائے گا: ذرائع۔ فوٹو: فائل
وفاقی بجٹ کے بعد امریکی ڈالر 190سے 199 روپے کے درمیان آجائے گا: ذرائع۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے دانش مندانہ اور قوم کے بہترین مفاد میں جو اقدامات شروع کیے ہیں اُن کے نتیجے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ آئندہ ہفتے رُک جائے گا۔

ماہرین مالیات کے مطابق 24سے 26 مئی کے درمیان دوحہ مذاکرات میں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور آئی ایم ایف وفد میں دو روزہ ملاقاتوں میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی قسط جاری ہونے کا قوی امکان ہے جس کے نتیجے میں پاکستان میں ڈالر جو 202روپے تک جمعہ کی شام پہنچ چکا تھا‘ اس کی اڑان بھی محدود ہو جائے گی۔

ایف بی آر کے ایک سابق سینئر ممبر ٹیکس پالیسی نے تو یہاں تک کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت مزید بڑھنے کی بجائے بتدریج کم ہونا تعجب آمیز نہیں ہو گا اور یہ وفاقی بجٹ 10جون کو پیش ہونے کے بعد 190سے 199روپے کے درمیان آ سکے گا۔

فاضل سابق ٹیکس پالیسی ممبر آف ایف بی آر نے اپنا نام شائع نہ کرنے کی استدعا کے ساتھ کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان کے اقتصادی کیپٹل کراچی میں پینے کے پانی کی قلت دور کرنے کیلئے ایک ارب ڈالر کی جو گفٹ انوسٹمنٹ کرنے کا وزیراعظم شہباز شریف کو یقین دلایا ہے‘ یہ کوئی معمولی بات نہیں۔ بہت جلد قطر‘ متحدہ عرب امارات‘ کویت وغیرہ بھی پاکستان کے لیے ایسی ہی مدد کر سکتے ہیں۔

امریکا کے گرین سگنل کے بغیر آئی ایم ایف پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی قسط کی آتھورائزیشن نہیں کر پائے گا نہ ہی سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات‘ قطر کی ریاستیں پاکستان کی موجودہ حکومت کو آڑے وقت میں امداد کر سکیں گی۔

پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے مشورے سے وزیراعظم شہباز شریف نے 6ارب ڈالر کا امپورٹ بل کم کرنے کے لیے لگژری اور غیر ضروری اشیاء کی درآمد پر پابندی کا جو اعلان کیا تھا اس پر وفاقی وزیر تجارت نے گزشتہ روز باضابطہ ایس آر او اور نوٹیفکیشن جاری کر دیئے ہیں۔

اسی طرح وزیراعظم شہباز شریف نے بیک وقت پٹرولیم سبسڈی ختم کرنے کی بجائے آئی ایم ایف سے اپنے وزیر خزانہ اور مذاکراتی وفد کے ذریعے یہ بات کم و بیش طے کر لی ہے کہ پٹرولیم پر سبسڈی اقساط میں واپس لے لی جائیگی۔ اس طرح 25مئی سے روپے کی قدر گرنے کا سلسلہ بڑی حد تک رُک جائیگا۔ ڈالر کی قیمت میں اضافہ نہیں ہو گا۔

ایف بی آر کے سابق ممبر ٹیکس پالیسی کے مطابق امریکا نے تین روز قبل اپنا انٹرسٹ ریٹ نصف فیصد بڑھایا ہے‘ تاکہ امریکہ میں افراط زر کو کنٹرول کیا جا سکے۔ امریکہ کے انٹرسٹ ریٹ میں نصف فیصد اضافے کے نتیجے میں یورپی کرنسیوں کی امریکی ڈالر سے پیرٹی میں تبدیلی آئی ہے۔ یورپی کرنسیوں کے مقابلے میں امریکی ڈالر مضبوط ہوا ہے۔

اسی طرح پاکستان میں گزشتہ 4دن کے دوران روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں تیزی سے گرا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف مشن کی طرف سے آتھورائزیشن پر دستخط ہوتے ہی ڈالر کے مقابلے میں روپے کا استحکام اور مضبوطی کی جانب سفر شروع ہو جائے گا۔

مزید خبریں :