ٹام کروز کی فلم میں ایف 18 طیاروں کو اڑانے کا کرایہ 23 لاکھ روپے فی گھنٹہ

یہ فلم کورونا وبا کے باعث 2 سال تاخیر سے ریلیز ہوئی ہے / اسکرین شاٹ
یہ فلم کورونا وبا کے باعث 2 سال تاخیر سے ریلیز ہوئی ہے / اسکرین شاٹ

ہالی وڈ کے معروف اداکار ٹام کروز کی نئی فلم 'ٹاپ گن : میورک' 27 مئی 2022 کو دنیا بھر میں ریلیز ہورہی ہے ۔

اس فلم میں امریکی بحریہ کے جدید ایف 18 سپر ہورنٹس طیاروں کو بھی استعمال کیا گیا ہے ۔

مگر ان طیاروں تک رسائی چند شرائط کے ساتھ ممکن ہوئی جیسے فی گھنٹہ 11 ہزار 374 ڈالرز (23 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) کرایہ اور ٹام کروز کو طیارے کے کنٹرولز چھونے نہ دینا۔

ٹام کروز اپنے اسٹنٹس خود کرنے کی شہرت رکھتے ہیں اور انہوں نے اصرار بھی کیا کہ ٹاپ گن : میورک میں پائلٹس کے طور پر کام کرنے والے تمام اداکار ہی بوئنگ کمپنی کے تیار کردہ لڑاکا طیاروں کو اڑائیں گے، تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ مشکل حالات میں پائلٹ کیسے کام کرتے ہیں۔

59 سالہ ٹام کروز نے 1986 میں اوریجنل ٹاپ گن میں بھی ایک طیارے کو خود اڑایا تھا۔

ٹام کروز کی جانب سے اس نئی فلم میں طیارے کو اڑانے کے لیے متعدد تجاویز پیش کی گئیں مگر پینٹاگون کے قوانین کے تحت غیر فوجی افراد کو دفاعی اثاثوں کو کنٹرول کرنے کی اجازت نہیں۔

پینٹاگون کے انٹرٹینمنٹ میڈیا آفس کے سربراہ گلین رابرٹس نے بتایا کہ اداکاروں نے ایف 18 پائلٹس کے پیچھے بیٹھ کر اس وقت کام کیا جب انہوں نے طیارے سے انجیکٹ ہونے اور سمندر میں خود کو بچانے کی تربیت حاصل کرلی۔

انہوں نے کہا کہ بحریہ کی جانب سے طیاروں، طیارہ بردار بحری بیڑے اور فوجی ٹھکانوں میں فلم کی شوٹنگ کی اجازت دی گئی حالانکہ اصل ٹاپ گن پائلٹس اس طرح اصولوں کی خلاف ورزی نہیں کرتے جیسا فلم میں دکھایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ فلم سازوں کو اس طرح کی کسی فلم کو فلمانے کے لیے اسکرپٹ فوجی نظرثانی کے لیے جمع کرانا ہوتا ہے اور پینٹاگون نے تبدیلیوں کی درخواست بھی کی تھی مگر یہ معلوم نہیں کہ ٹاپ گن میورک کی پروڈکشن ٹیم نے انہیں مانا یا نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ٹاپ گن میورک کے لیے سب سے جدید ایف 35 سی طیاروں کو فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا ، مگر چونکہ یہ سنگل نشست والے طیارے ہیں تو اداکاروں کو ان پر سفر کرنے کی اجازت نہیں مل سکی۔

ایک اندازے کے مطابق یہ ٹام کروز کی پہلی فلم ہوسکتی ہے جو امریکا میں ریلیز کے پہلے ہفتے (3 دن) میں 10 کروڑ ڈالرز کمانے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔

یہ فلم 2020 میں ریلیز ہونی تھی مگر کورونا وائرس کی وبا کے باعث یہ 2 برس تاخیر سے سنیما گھروں میں پیش کی جارہی ہے۔

مزید خبریں :