Time 29 اگست ، 2022
بلاگ

تحریک انصاف کی خطرناک سیاست

یہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان کو آئی ایم ایف اگربیل آوٹ پیکیج نہیں دیتا تو پاکستان دیوالیہ ہو جائے گا اور پھر ہماری حالت سری لنکا نہیں بلکہ اُس سے بھی بدتر ہو جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ انتہائی مشکل شرائط اور عوام کے لئے مہنگائی کے باوجود حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کرنے کے لئےکوشاں ہے جس کے لئے آج (سوموار 29 اگست کو) آئی ایم ایف کی بورڈ میٹنگ ہو رہی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ اس میٹنگ میں پاکستان کے بیل آوٹ پیکیج کی منظوری دے دی جائے گی۔ 

تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے تین روز قبل ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے دھمکی دے دی کہ اگر پنجاب اور خیبر پختون خوا (جہاں تحریک انصاف کی حکومتیں ہیں) یہ کہہ دیں کہ ہم آئی ایم ایف ڈیل میں وفاقی حکومت کا ساتھ نہیں دے سکتے تو پھر وفاقی حکومت آئی ایم ایف سے کیسے ڈیل کر سکتی ہے۔ فواد چوہدری نے کہا ،آئی ایم ایف سے ہونے والی ڈیل کی بنیاد ہی یہ ہے کہ پنجاب اور کے پی کی حکومتیں سرپلس بجٹ وفاق کو دیں گی۔ 

فواد چوہدری سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا پنجاب اور خیبر پختون خوا کی حکومتیں وفاق کو یہ کہہ سکتی ہیں کہ آئی ایم ایف ڈیل میں ہم آپ کے ساتھ نہیں، جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ دونوں حکومت سو فیصد ایسا ہی کہیں گی۔ انہوں نے اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وفاقی حکومت کو الیکشن کروانا ہوں گے۔ فواد چوہدری کے اس بیان کے بعد خیبر پختون خواکے وزیر خزانہ کے وفاق کو لکھے گئے ایک خط کی تفصیلات بھی سامنے آگئیں جس میں وہ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کو لکھتے ہیں کہ صوبہ کے لئے سرپلس بجٹ ممکن نہیں ہو گا جیسا کہ فواد چوہدری نے بھی یہ کہا ہے کہ یہ آئی ایم ایف کی بنیادی شرائط میں شامل ہے۔ 

صوبائی وزیر خزانہ نے سرپلس بجٹ کے ممکن نہ ہونے کی مختلف وجوہات بھی لکھیں اور وفاق پر اس کی ذمہ داری عائد کی لیکن اس خط کے لکھے جانے کا وقت اور فواد چوہدری کے بیان کے تناظر میں یہ ایک انتہائی خطرناک کھیل کھیلا گیا ہےجیسا کہ فواد چوہدری نے خود یہ کہا ہے کہ اس سے آئی ایم ایف کی ڈیل ختم ہو سکتی ہے۔ یہی نہیں اطلاعات یہ بھی ہیں کہ پنجاب حکومت کو بھی کہا گیا ہے کہ وہ ایسا ہی ایک خط وفاقی حکومت کو لکھے لیکن پنجاب حکومت نے ایسا نہیں کیا اور وجہ یہی بیان کی گئی ہےکہ اس وقت ایسا کرنا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہوگا۔ 

ان اطلاعات کی تصدیق کے لئے میں کام کر رہا ہوں اور جیسے ہی کچھ مصدقہ اطلاعات ملیں تو قارئین کرام سےضرور شیئر کروں گا۔ گزشتہ روز عمران خان نے بھی جلسہ سے خطاب کرتے ہوے مفتاح اسمٰعیل کا نام لیتے ہوئے کچھ ایسی ہی بات کی کہ صوبے وفاق کو کہاں سے سرپلس بجٹ دیں گے؟مجھے ایک انٹیلی جنس ادارے کی رپورٹ موصول ہوئی ہے جس میں اسی سلسلے میں تحریک انصاف کا ایک ذمہ دار پنجاب حکومت کے کچھ ذمہ داروں سے بات کر رہا ہے۔ بات کیا کی جارہی ہے، مقصد کیا ہے؟

 اس بارے میں تفصیلات بھی متعلقہ ذمہ داروں سے بات کرکے سامنے لائوں گا۔ لیکن اب تک جو حقائق سامنے آئے ہیں، وہ انتہائی پریشان کن اور قابلِ افسوس ہیں۔الیکشن کے لئے تحریک انصاف حکومت پر ضرور دباو ڈالے لیکن دبائوڈالنے کے لئے آئی ایم ایف پروگرام کو خطرے میں ڈالنا قومی مفاد کے خلاف ہے اور کسی بھی پاکستانی کو کسی بھی صورت میں ایسا نہیں کرنا چاہئے۔ یہ جو بھی ہوا بہت بُرا ہوا۔ سیاست ضرور کریں، جلد الیکشن کےلئے بھی زور لگائیں اوراس میں بھی شک نہیں کہ الیکشن جیت کر حکومت بنانا کسی بھی سیاسی جماعت کا حق ہے لیکن نہ کوئی سیاسی رہنما اور نہ ہی کوئی سیاسی جماعت پاکستان سے زیادہ اہم ہے۔ 

تحریک انصاف کی لیڈرشپ کو یہ سوچنا چاہئے کہ آخر اُن کی سیاست میں ایسی کیا خرابی ہے کہ اُن کے ووٹر اورسپورٹر ایسے عمل اور ایسی باتیں کرتے ہیں جو پاکستان کے مفاد میں نہیں۔ عمران خان کی محبت میں کوئی پاکستان کےپرچم کو آگ لگاتا پایا گیا تو کسی نے پاکستانی پاسپورٹ جلا دئیے اور ایک خاتون تو پاکستان کو ہی (خدانخواستہ) آگ لگانے کی بات کر گئی ۔ یہ عمران خان سے کیسی محبت ہے جو لوگوں میں ایسی نفرت پیدا کرنے کی وجہ بن رہی ہے؟ ذرا سوچئے!

(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔