01 ستمبر ، 2022
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے اپنے چیئرمین عمران خان کو توہین عدالت کی سزا ملنے کی صورت میں بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ احتجاج کے لیے زیادہ تر کارکن خیبر پختونخوا سے منگوائے گئے ہیں جنہیں فرنٹیئر ہاؤس سمیت مختلف جگہوں پر رکھا گیا ہے اس کے علاوہ گلگت بلتستان ہاؤس اور پنجاب ہاؤس میں بھی اس معاملے میں انتظامات کئے گئے ہیں۔ تمام کارکنان کو اسلام آباد کے ریڈ زون ایریا میں رکھا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق تمام کارکنوں کو توہین عدالت کا فیصلہ خلاف آنے کی صورت میں ہنگامہ آرائی اور امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس منصوبے کی خبر ہونے پر انتظامیہ نے سول آرمڈ فورس اور پولیس کو تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ جانے والے راستوں پر تعینات کیا گیا ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ اسلام آباد کے ریڈ زون ایریا میں بدھ کی صبح پی ٹی آئی کے کارکن آنا شروع ہوگئے تھے۔ توہین عدالت کی سماعت کے دوران ایک موقع پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ اگر ہزاروں افراد بھی جمع ہوجائیں تو مقدمے کی میرٹ پر کوئی مصلحت اختیار نہیں کی جائے گی۔ عمران خان سڑکوں کی ناکہ بندی پر مطمئن نہیں تھے کیونکہ انہوں نے کمرہ عدالت میں داخل ہونے سے پہلے پوچھا کہ کس بات کا خوف ہے کہ پولیس نے پورا علاقہ سیل کر دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے کے باہر خاردار تاروں کی دو درجات کی حفاظت کے ساتھ ساتھ وفاقی دارالحکومت کے جی 10 سیکٹر میں تمام سڑکوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا تھا۔
نوٹ: یہ خبر یکم ستمبر 2022 کے جنگ اخبار میں شائع ہوئی ہے۔