15 ستمبر ، 2022
کراچی کی ماتحت عدالت نے کم عمر لڑکی کے مبینہ اغوا سے متعلق کیس میں تین درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
عدالت نے ملزم ظہیر احمدکی مغویہ سے ملاقات اور مغویہ کا بیان قلم بندکرنےکی درخواستیں مستردکرتے ہوئے ملزم ظہیر اور شبیرکی ضمانت منظورکرلی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی کی عدالت نے کراچی کی کم عمر لڑکی کے مبینہ اغوا سے متعلق کیس میں عدالت نے 3 درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
عدالت نے ملزم ظہیر احمد کی مغویہ سے ملاقات کی درخواست مستردکرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے وکیل مغویہ سے ملاقات کا مقصد بتانے میں ناکام رہے ہیں اس حوالے سے 27 جولائی کو عدالت اس حوالے سے واضح احکامات جاری کرچکی ہے لہٰذا ملزم ظہیر کی مغویہ سے ملاقات کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
عدالت نے ملزمان ظہیر اور شبیر کی 2 ،2 لاکھ روپے میں ضمانت منظور کرلی، عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ ضمانت منظور کرنےکا مقصدملزمان کو فائدہ دینا نہیں ہے اور ملزمان کو ضمانت دیے جانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انہیں کیس سے بری کیا جائے، اگر پراسیکیویشن چاہے تو ملزمان کو ضمانت دینےکے فیصلے کو چیلنج کرسکتی ہے۔
عدالت نے فیصلے میں مغویہ کا ضابطہ فوجداری کی سیکشن 164 کے تحت بیان ریکارڈ کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئےکہا کہ انویسٹی گیشن کے دوران اور کیس کا ٹرائل شروع ہونے سے پہلے 164 کا بیان ریکارڈہوسکتا ہے، ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے مغویہ رضاکارانہ طور پر اپنا 164 کا بیان ریکارڈ کراچکی ہے، کیس کا حتمی چالان بھی جمع ہوچکا، اب دوسری دفعہ مغویہ کا 164 کا بیان ریکارڈ کرنے کا کوئی مقصد نہیں ہے۔