17 اکتوبر ، 2022
راولپنڈی: شیخ رشیدکے زیرقبضہ لال حویلی سمیت متروکہ وقف املاک کی 7 اراضی یونٹس کا محفوظ فیصلہ جاری کردیا گیا۔
زیرقبضہ اراضی کامحفوظ فیصلہ ڈپٹی ایڈمنسٹریٹروقف املاک راولپنڈی آصف خان نے جاری کیا، شیخ رشید اور ان کے بھائی شیخ صدیق نےمتروکہ وقف املاک کےخلاف ڈپٹی ایڈمنسٹریٹرسےرجوع کیا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا ہےکہ شیخ رشید اور شیخ صدیق کے زیر قبضہ اراضی کا قبضہ واپس لینےکا فیصلہ کیاہے، سپریم کورٹ نے وقف املاک کی اراضی واگزار کرانے کے لیے ایف آئی اے کو معاونت کا حکم دیا ہے، درخواست گزارکے زیرقبضہ اراضی کی ٹرانسفر اور ریگولرائزیشن کی درخواست مسترد کی جاتی ہے، درخواست گزار کوئی ریکارڈ پیش کرسکا اور نہ ہی کوئی مستند دستاویز پیش کی گئیں۔
فیصلے کے مطابق بوہڑبازار میں لال حویلی سمیت 7 اراضی یونٹس پرشیخ رشید اور شیخ صدیق غیرقانونی قابض ہیں، 7 اراضی یونٹس کی متعدد سماعتیں متروکہ وقف املاک کی کورٹ میں ہوئیں، شیخ رشید اور ان کے بھائی کو ریکارڈ پیش کرنے کے لیے متعدد مواقع دیے گئے، متروکہ وقف املاک نے درخواست گزارکی استدعا پرمتعدد بارسماعت ملتوی کی، لال حویلی اور اس سے ملحقہ 6 اراضی سے متعلق شیخ رشید اور ان کے بھائی کو متعدد نوٹسزجاری کیے، متعدد مواقع دینے کے باوجود درخواست گزار کوئی ریکارڈ پیش نہیں کرسکے۔
فیصلے میں کہا گیا ہےکہ درخواست گزار کرایہ داری کی تبدیلی کی کوئی تحریری دستاویزات پیش نہ کرسکے، بار بار نوٹس کے باوجود درخواست گزار قانونی تقاضے پورے کرنے میں ناکام رہے، 1995سے محکمے کو کسی قسم کی رقم ادا نہیں کی گئی، غیر قانونی طور پر اراضی پر قبضے سے ادارے کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا، شیخ رشید اور ان کے وکیل دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہے، شیخ رشید کے سیاسی اثر و رسوخ سے زیرقبضہ اراضی کیس 1995 سےالتوا کا شکار رہا، درخواست گزار ایف آر سی اور سابقہ رہائش پذیر یونٹس کے ورثاء کو بھی پیش نہ کر سکے۔