27 اکتوبر ، 2022
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ عمران خان جو تنقید کرتے ہیں اس کو فالو کیا جائے تو فوج کی بہتری ہوگی ، عمران خان نے عدم اعتماد سے پہلے آرمی چیف کی ایکسٹینشن کی بات ضرور کی تھی ، لیکن غیر معینہ مدت کے لیے ایکسٹینشن کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ کیا ملک کے سب سے بڑے سیاسی لیڈر کی ساکھ ملکی وحدانیت کے لیے ا ہم نہیں ، شاید دونوں طرف سے سوچنے کی ضرورت ہے ،اس میں کوئی دو رائے نہيں کہ آپ سیاسی نظام میں بہت زيادہ اثر رسوخ رکھتے ہیں، کیا آپ کو کردار ادا کرنےکا کہنا غیر آئینی ہے ؟اچھی خبر ہے کہ فوج آئینی کردار کے اندر رہنا چاہتی ہے، ملاقات میں جو مطالبہ کیا وہ عمران خان ہزار بار دہرا چکے ہیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ بند کمروں میں ہونے والی کوئی بات ایسی نہیں جو عمران خان جلسوں میں نہ کرتے ہوں، عمران خان نے عدم اعتماد سے پہلے آرمی چیف کی ایکسٹینشن کی بات ضرور کی تھی لیکن غیر معینہ مدت کے لیے ایکسٹینشن کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں، عمران خان نے کبھی لندن اور واشنگٹن جا کر فوج کو بدنام کرنے کی کوشش نہیں کی، عمران خان نے کبھی چھپ کر بھارت جاکرفوج کے خلاف بات نہیں کی، فوج پر تنقید کرنا عمران خان کا آئینی حق ہے، عمران خان کی تنقید سے ہوسکتا ہے آپ اتفاق نہ کرتے ہوں، عمران خان نے کبھی ایسی بات نہیں کی کہ جس سے ادارہ کمزور ہو۔
ڈی جی آئی ایس آئی کے اس بیان پر کہ عمران خان کی نظر میں ملک کا سب سے بڑا مسئلہ اپوزيشن تھی ، اسد عمر نے ردعمل دیا کہ عمران خان کو اپوزيشن سے نہیں کرپشن سے مسئلہ ہے ، ان کی نظر میں کرپشن پر قابونہ پایا جائے تو ملک ترقی نہيں کرتے۔
رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ سوچ بچارکی ضرورت ہے کہ ایسی صورتحال کیوں پیدا ہورہی ہے، سوچ بچار کریں گے تو محسوس ہوسکتا ہے کہ اداروں سے بھی کچھ غلطیاں ہوئی ہیں، کرپشن پر قابو نہ پایا جائے تو ملک ترقی نہیں کرتے، عمران خان کا یقین ہےکہ جب تک ایک قانون نہیں ہوگامعیشت ترقی نہیں کرسکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بالکل درست ہے کہ پاکستان نفرتوں کی وجہ سے ٹوٹا، شدید نفرت کی وجہ سے آدھی سے زیادہ آبادی نے علیحدگی کا سوچا، ملک اس لیےٹوٹا تھا کہ عوام کی خواہشات پر عمل نہیں کیا گیا، جمہوریت کے بجائے طاقت کی بنیاد پر فیصلےکیےگئے اور نفرتوں نے جنم لیا۔