29 اکتوبر ، 2022
حب ڈیم سے کراچی کو پینے کا پانی سپلائی کرنے والی 22 کلومیٹر سے زائد طویل حب کینال کی مرمت کے نام پر مبینہ طور پر کروڑوں روپے کے فنڈز کے خورد برد کا انکشاف ہوا ہے۔
ترجمان واٹر بورڈ کے مطابق کراچی کو پانی سپلائی کرنے والی حب کینال مرمت کے کام کی وجہ سے 27 اور 28 اکتوبر کو 2 دن بند رکھی گئی۔
نمائندہ جیو نیوز نے 27 اکتوبر کی شام 22 کلومیٹر طویل حب کینال کا دورہ کیا لیکن کراچی میں منگھوپیر کے اختتامی پوائنٹ سے کینال کے بند پر سفر کرتے ہوئے بلوچستان کی حدود تک حب کینال پر کہیں کوئی مرمتی کام نہ دیکھا گیا، حب کینال کے کسی ایک مقام پر بھی کوئی مرمتی عملہ تھا اور نہ صفائی کرنے والے دیکھے گئے البتہ پانی کی بندش کے دوران حب کینال کی ٹوٹ پھوٹ اور تباہی کے مناظر واضح طور پر سامنے آئے۔
پختہ کینال کے اندر جگہ جگہ پلستر گر چکا ہے، کئی مقامات پر اینٹیں بھی موجود نہیں ہیں، سیکڑوں مقامات پر نہر میں ہوئے شگاف مٹی سے بند کیے دیکھے گئے جبکہ جگہ جگہ پانی کا جان بوجھ کر کیا گیا رساؤ بھی نظر آیا تھا۔
دورے کے دوران دیکھا گیا کی دو دن میں 22 کلومیٹر طویل حب کینال کی مرمت تو درکنار اس دوران مرمت کے لیے سروے بھی پورا نہیں ہو سکتا۔
اس سلسلے میں واٹر بورڈ ذرائع نے انکشاف کیا کہ حب کینال کی مرمت کیلئے کروڑوں روپے کا سالانہ بجٹ مختص ہے۔
واٹر بورڈ ذرائع کے مطابق کینال کا حقیقی مرمتی کام آج تک نہیں ہوا، کاغذات میں حب کینال کی مرمت کی جاتی ہے، کروڑوں روپے کا مرمتی بجٹ خوردبرد کرنے کے لیے دکھاوے کے طور پر حب کینال بند رکھی جاتی ہے۔
اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر واٹر بورڈ کے چیف انجینئر اور حب کینال کے انچارج سکندر علی زرداری نے جیو نیوز کو بتایا کہ مرمت کے لیے حب کینال دو دن بند رکھی گئی تھی، اب اس کا مرمتی کام مکمل ہو گیا ہے۔
چیف انجینئر سکندر زرداری کو جب بتایا گیا کہ گزشتہ روز دورے کے دوران حب کنال پر کہیں بھی مرمتی کام ہوتا ہوا نظر نہیں آیا اور آج بھی ایسی ہی صورتحال ہے تو سکندر زرداری نے کہا کہ اس حوالے سے میں جواب دینے کا مجاز نہیں ہوں، ترجمان واٹر بورڈ سے بات کریں۔ مزید سوالات پر چیف انجینئر سکندر علی زرداری نے برا بھلا کہہ کر فون بند کر دیا۔