03 نومبر ، 2022
بلوچستان میں انسداد پولیو کے حوالے سے ایک اچھی خبر سامنے آئی ہے کہ گذشتہ پونے دو سال سے بلوچستان وہ واحد صوبہ ہے جہاں اس عرصے کے دوران کوئی پولیو کیس سامنے نہیں آیا۔
بلوچستان میں پولیو کا آخری کیس 27 جنوری 2021 کو قلعہ عبداللہ سے رپورٹ ہواتھا، اس کے بعد گذشتہ سال اپریل کے بعد سے صوبے کے ماحول میں بھی وائرس موجود نہیں، جس سے فی الحال اسے ایک سال نو ماہ سے بلوچستان کو پولیو فری صوبہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ایمرجینسی آپریشن سینٹر برائے انسداد پولیو بلوچستان کے کو آرڈینیٹر سید زاہد شاہ کا کہنا ہے کہ صوبے میں آخری کیس 27 جنوری 2021 کو رپورٹ ہوا تھا جبکہ اس کے بعد اپریل 2021 کے بعد انوائرنمنٹ سیمپل بھی نیگیٹو آئے ہیں، ہم بہت پرامید ہیں کہ بلوچستان کو پولیو فری کرنے کی کوششیں بہت جلد کارآمد ثابت ہوں گی۔
دوسری جانب پولیو وائرس کا خطرہ ابھی مکمل طورپر ٹلا نہیں کیوں کہ انسداد پولیو کی حالیہ مہم کے دوران مختلف وجوہات کی بنا پر 50 ہزار سے زائد بچے پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہے جن میں سے 5 ہزار ایسے بچے ہیں جن کے والدین نے انہیں پولیو کے قطرے پلانے سے انکارکیا۔
اس حوالے سے سید زاہد شاہ کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں انسداد پولیو کے حوالے سے سب سے بڑا چیلنج بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا لیے دوسرا چیلنج افغانستان سے ایک دن میں 10 سے 15 ہزار لوگ فرینڈ شپ گیٹ پر آمد اور انہیں قطرے پلانا ہے، تیسرا چیلنج یہ ہے کہ سیلاب کی وجہ سے بہت سے لوگ نقل مکانی کرگئے ہیں جن کے بچوں کو ٹریک کرنا اور قطرے پلانا ایک بہت بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔
حکام کا دعویٰ ہے کہ بلوچستان میں مجموعی طور پر پولیو کے قطرے پلانے سے انکاری والدین کی تعداد میں کمی آئی ہے تاہم ان کی بھرپور کوشش ہے کہ مؤثر حکمت عملی کے ذریعے آئندہ اس میں مزید کمی لائی جائے۔