23 نومبر ، 2022
سندھ میں سیلاب سے تباہ حال گنے کے آبادگار حکومت کی جانب سے امدادی قیمت کا اعلان نہ کئے جانے پر مشکلات کا شکار ہو گئے۔
سندھ میں رواں سال سیلاب کے سبب شعبہ زراعت کو 4 سو ارب روپے سے زائد کا ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، ایسے میں آبادگاروں نے گنے کی فصل سے نقصانات کے کچھ ازالے کی امید باندھ لی تاہم نقصانات کے ازالے کے برعکس گنے کے آبادگار شوگر ملوں میں کرشنگ شروع ہونے کے باوجود اپنی فصل گذشتہ سال کی قیمت 250 روپے فی من کے حساب سے فروخت کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
آبادگاروں کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ سال کی قیمتوں پر اس لیے گنے کی فروخت پر مجبور ہیں کیوں کہ سندھ حکومت کی جانب سے گنے کی امدادی قیمت کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، اس صورتحال میں فصل کی کٹائی میں تاخیر سے گنا سوکھنے سے وزن کا کم ہوجائے گا اور زمین کوگندم کی بوائی کیلئے تیار کرنے میں مشکلات درپیش ہوں گی۔
سندھ آبادگار اتحاد کے صدر نواب زبیر تالپور نے کہا کہ پنجاب میں گنے کی امدادی قیمت کا اعلان ہو گیا ہے، حالانکہ وہاں فصل بھی تاخیر سے اترتی ہے اور کرشنگ کا آغاز بھی بعد میں ہوتا ہے لیکن یہاں سندھ میں آدھی شوگر ملیں چل گئی ہیں، دونوں ہاتھوں سے کسانوں کو لوٹا جا رہا ہے اور آبادگاروں کو گنے کا ریٹ 250 دیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے 7 لاکھ ایکڑ پر کاشت کی جانے والی گنے کی فصل رواں سال ساڑھے 6 لاکھ ایکڑ پر کاشت ہوئی، ایسے میں آبادگاروں کو فصل کی مناسب قیمت نہ ملنے کی صورت میں گنے کی کاشت میں مزید کمی کا خدشہ ہے۔