09 دسمبر ، 2022
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں چین عرب کانفرنس ہوئی جس میں چینی صدر شی چنگ پنگ نے شرکت کی۔
سعودی دارالحکومت ریاض میں عرب اور چین کانفرنس میں چین، مصر، عراق، قطر، موریطانیہ، تیونس، صومالیہ سمیت دیگر ممالک کے سربراہان اور نمائندے شریک ہوئے۔
عرب اور چین کانفرنس کی سربراہی سعودی ولی عہد و وزیراعظم محمد بن سلمان نے کی۔
اجلاس سے خطاب میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ چین کی ترقی سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، چینی صدر کے ساتھ خلیج چینی فری زون کے قیام پر بات کی گئی۔
چینی صدرشی جن پنگ کا اجلاس سے خطاب میں کہنا تھاکہ چین خلیجی سربراہی اجلاس کی میزبانی پرسعودی عرب کے شکرگزار ہیں، خلیجی ملکوں کے ساتھ مل کر اقتصادی اورصنعتی ضروریات پوری کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ چین دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، اقتصادی شراکت داری کو فروغ دے کر ترقی کے اہداف کوحاصل کیا جا سکتاہے، چین تیل کی زیادہ تر ضروریات خلیجی ممالک سے حاصل کرتا رہے گا۔
چینی صدر کا کہنا تھاکہ چین خلیجی ممالک کی سلامتی اور استحکام کی حمایت جاری رکھے گا، چین خلیجی جوہری سلامتی مرکز اور مشترکہ سرمایہ کاری کونسل قائم کیا جائے گا۔
چینی عرب سربراہی اجلاس سے خطاب میں فلسطین کے صدر محمود عباس کا کہنا تھاکہ عرب چین اسٹریٹیجک شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، فلسطینی ریاست ایک چین کے پروگرام کی حمایت کرتی ہے، منفی اور منظم پروپیگنڈے کے خلاف چین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی سرزمین پراسرائیل کاغاصبانہ قبضےکو درگزرکرنا امن کیلئےخطرناک ہوگا، انسانی حقوق اوربین الاقوامی قوانین کی جاری خلاف ورزیوں پر اسرائیل کا محاسبہ ضروری ہے۔
فلسطینی صدر نے مطالبہ کیا کہ امن کو تسلیم نہ کرنے پر عالمی برادری اسرائیل کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔