Time 17 دسمبر ، 2022
کھیل

شین وارن اور مشتاق احمد پسندیدہ لیگ اسپنرز ہیں: ریحان احمد

ٹیسٹ کیپ ملنے کے بعد والد کا گلے لگانا بہت زبردست لمحہ تھا، آج کیریئر شروع ہوا اور پہلی ٹیسٹ وکٹ بھی مل گئی: انگلش لیگ اسپنر— فوٹو: جیو نیوز
ٹیسٹ کیپ ملنے کے بعد والد کا گلے لگانا بہت زبردست لمحہ تھا، آج کیریئر شروع ہوا اور پہلی ٹیسٹ وکٹ بھی مل گئی: انگلش لیگ اسپنر— فوٹو: جیو نیوز

کراچی: انگلینڈ کی جانب سے ڈیبیو کرنے والے پاکستانی نژاد برطانوی نوجوان ریحان احمد کا کہنا ہے کہ شین وارن اور مشتاق احمد ان کے پسندیدہ لیگ اسپنرز ہیں۔

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان سیریز کے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ کے پہلے روز کھیل ختم ہونے کے بعد ریحان احمد نے جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ شین وارن عظیم بولر تھے، مشتاق احمد کی انرجی بہت پسند ہے، کوشش ہے کہ ان دونوں کی طرح کا اسپنر بن سکوں۔

انگلینڈ کی جانب سے کراچی ٹیسٹ میں ڈیبیو کرنے والے 18 سالہ کرکٹر ریحان احمد کا کہنا ہے کہ وہ مشتاق احمد اور شین وارن کو فالو کرتے ہیں۔

ریحان احمد نے کراچی میں 18 سال 126 دن کی عمر میں ٹیسٹ ڈیبیو کیا اور انگلینڈ کے کم عمر ترین ٹیسٹ کرکٹر بن گئے، ان کے والد نعیم احمد کا تعلق میر پور آزاد کشمیر سے ہے اور وہ برطانیہ کے شہر ناٹنگھم میں رہتے ہیں جہاں ریحان نے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔

آج جب ریحان احمد کو ٹیسٹ کیپ ملی تو ان کے والد بھی ساتھ تھے ، نعیم احمد نے ٹیسٹ کیپ ملتے ہی اپنے بیٹے کو گلے لگایا۔

ریحان احمد کہتے ہیں کہ ٹیسٹ کیپ ملنے کے بعد والد کا گلے لگانا بہت زبردست لمحہ تھا، آج کا دن زندگی کا بہترین دن ہے کیوں کہ آج کیریئر شروع ہوا اور پہلی ٹیسٹ وکٹ بھی مل گئی۔

ریحان احمد نے کہا کہ کل جب انہیں بتایا گیا کہ ٹیسٹ ڈیبیو  ہو رہا ہے تو  یاد نہیں کہ فوری طور پر دل میں کیا خیال آیا تھا لیکن وہ مسکرائے ضرور تھے، انہوں نے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ انہیں یقین نہیں آیا تھا کہ وہ واقعی ڈیبیو کرنے والے ہیں، آج جب صبح گراؤنڈ آئے تو اندازہ ہوا کہ واقعی ڈیبیو ہورہا ہے۔

ایک سوال پر ریحان احمد کا کہنا تھا کہ یاسر شاہ ہوں، عبدالقادر ہوں یا پاکستان  اور دنیا کے دیگر لیگ اسپنرز ، سب بہت اچھے ہیں، فی الحال ان سے ملانا نا انصافی ہوگی لیکن خواہش ہے کہ ان کے قریب پہنچ سکوں اور ان جیسا بولر بن سکوں۔

اپنے سفر کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے ریحان احمد نے بتایا کہ ان کے والد کے ساتھ ان کے کوچ نے کافی محنت کی جس کی وجہ سے وہ اس گیم سے محبت کرنے لگے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میرے والد اور میرے کوچ اینڈریو جیک مین نے مجھے بہت متاثر کیا اور مجھ پر کافی محنت کی ، ان دونوں نے میری بولنگ اور فیلڈنگ پر بہت کام کیا اور مجھے اس کھیل سے محبت میں مبتلا کیا۔‘

ریحان احمد کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ سفر اس وقت شروع ہوا جب میں کافی چھوٹا تھا جب والد کے ساتھ میچز پر جاتا تھا اور اس کھیل سے محبت ہونا شروع ہوئی، جب پہلی بار سنچری اسکور کی تو مکمل طور پر اس کھیل سے محبت کرنے لگا ۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ مستقبل کے کیا اہداف ہیں تو 18 سالہ کرکٹر نے کہا کہ ابھی اتنا دور کا نہیں سوچ رہے، ابھی تو اس لمحے سے بھی باہر نہیں نکل پائے ہیں لیکن خواہش ہے کہ ایک اچھا اور کامیاب کیریئر بنائیں، خوش قسمت ہوں کہ کم عمر میں ہی کرکٹ میں موقع مل گیا۔

اعزاز کی بات ہے بیٹے کا  ڈیبیو  پاکستان میں ہی ہوا، والد نعیم احمد

ریحان احمد کے والد نعیم احمد نے کہا کہ ریحان کے ڈیبیو پر پوری فیملی بہت خوش ہے، اس موقع پر اپنے جذبان بیان نہیں کرسکتا، مختلف سے احساسات ہیں، کل جب بتایا گیا تو ہر کوئی پرجوش تھا، رات سو بھی نہیں سکے۔

نعیم احمد نے کہا کہ میں پاکستان میں پیدا ہوا، یہیں بڑا ہوا، اعزاز کی بات ہے بیٹے کا ڈیبیو یہاں ہوا، ریحان جب سات آٹھ سال کا تھا اس وقت سے کرکٹ کا شوق تھا، اگر کبھی کوئی میچ یا ٹریننگ مس ہوجاتی تو کافی مایوس ہوتا تھا، میں کرکٹ کھیلتا تھا تو یہ میرے ساتھ گراؤنڈ آیا کرتا تھا، بچپن سے شوق تھا کرکٹ کا، جو میچ دیکھتا تھا اس کو یاد رکھتا تھا۔

نعیم احمد نے کہا کہ معین علی، عادل رشید سمیت انگلینڈ کے تمام کھلاڑی کافی سپورٹ کر رہے ہیں، خواہش ہے کہ ریحان کے دو بھائی بھی انٹرنیشنل کرکٹ کھیلیں، ریحان کو پاکستان کی کرکٹ ہمیشہ پسند تھی، جب بھی یہاں آتا تھا تو کھیلتا تھا، دل تو پاکستان کیلئے ہمیشہ ڈھڑکتا ہے لیکن سپورٹ تو بیٹے کی ٹیم کو کریں گے۔

مزید خبریں :