Time 27 دسمبر ، 2022
پاکستان

عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو کو آج ہم سے بچھڑے 15 سال بیت گئے

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

دخترِ مشرق اور عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کو آج ہم سے بچھڑے 15 سال بیت گئے۔

دو مرتبہ پاکستان کی وزیراعظم رہنے والی واحد خاتون بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں قتل کردیا گیا تھا۔

باپ کو پھا نسی پر چڑھایا گیا، دوبھائی قتل ہوئے، بدترین آمریتوں کا سامنا رہا، جلاوطنی کے دکھ بھی جھیلے، لیکن جمہوری جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں، یہ تعارف ہے دختر مشرق کا لقب پانے والی بے نظیربھٹو کا، جنہیں عالم اسلام میں پہلی خاتون سربراہ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے،پاکستان کی دو بار وزیراعظم رہنے والی اس بلند حوصلہ سیاسی رہنما کی زندگی پر نظر ڈالتے ہیں۔

بے نظیر بھٹو 21 جون 1953 کو کراچی میں پیداہوئیں، کونوینٹ آف جیززایند میری کراچی گرامر اسکول سے ابتدائی تعلیم کے بعد ہارورڈ اور آکسفورڈ وہ درسگاہیں ہیں، جہاں سے انہوں نے پولیٹیکل سائنس اوربین الاقوامی قوانین میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔

مبصرین کے مطابق پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نےدونوں بیٹوں کے بجائے لاڈلی بیٹی کو اپنا سیاسی جانشین قرار دیا اور پھر وقت نے اس فیصلے کو درست ثابت بھی کیا۔ 

ضیاء الحق نے ملک میں مارشل لاء لگایا تو بے نظیر بھٹو بیرون ملک رہ کر جمہوریت کیلئے جدوجہد کرتی رہیں، اپریل 1986 میں پاکستان واپس آئیں تو عوام نے بے مثال استقبال کیا۔

 1988کے انتخابات میں پیپلزپارٹی کی کامیابی کے بعد بے نظیر بھٹو مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوئیں، تاہم 18ماہ بعد ان کی حکومت ختم کردی گئی، نومبر 1993 میں بے نظیر بھٹو ملک کی دوسری بار وزیراعظم منتخب ہوئیں لیکن 1996 میں پیپلزپارٹی کے ہی نامزد صدر نے حکومت کا خاتمہ کر دیا، مبینہ انتقامی کارروائیوں کے بعد بے نظیر بھٹو نے جلا وطنی اختیار کی۔

تاہم 2007 میں انہوں نے پاکستان واپسی کا اعلان کیا اور جان کا خطرہ ہونے کے باوجود 18 اکتوبر 2007 کو کراچی پہنچیں ۔ جہاں ان کے استقبالی جلوس پر دھماکوں میں سیکڑوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے۔

شہید بے نظیر بھٹو نے ملک کے مختلف شہروں ميں جلسے کر کے حکومت کو عوامی خواہشات کا آئينہ دکھايا۔اس دوران بے نظير بھٹو کو بار بار خطرات کی نشاندہی کی جاتی رہی ليکن وہ خود کو عوام سے دور نہ رکھ سکیں، 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لياقت باغ میں جلسے سے واپسی پر ان پر جان ليوا حملہ کيا۔ جس کا نشانہ بن کر قوم کی محبوب ليڈر ہميشہ کے لیے ان سے جدا ہو گئيں، انہیں لاڑکانہ کے گڑھی خدا بخش میں والد ذوالفقار علی بھٹو اور بھائیوں مرتضیٰ بھٹو اور شاہنواز بھٹو کے پہلو میں سپردخاک کیا گیا۔

آج ان کی 15 ویں برسی ہے، بے نظیربھٹو کی برسی میں شرکت کیلئے ملک بھر سے جیالوں کی گڑھی خدابخش آمد شروع ہوگئی، سخت سردی کے باوجود رات گئے بھی لوگ بھٹو خاندان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جمع ہوئے۔

برسی کے موقع پر سابق صدر آصف زرداری اجتماع سے خطاب کریں گے جبکہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی لاڑکانہ پہنچ گئے۔

مزید خبریں :