28 دسمبر ، 2022
کراچی کے علاقے گلستان جوہر کراچی میں شہری عامر کی ہلاکت کے واقعے کی ایک اور سی سی ٹی وی سامنے آگئی۔
ویڈیو میں تینوں اہلکاروں کے ہاتھ میں پستول دیکھے جا سکتے ہیں، ایک پولیس اہلکار زخمی عامر کی جیبوں کی تلاشی لیتا ہے جبکہ پیچھےکھڑا اہلکار زخمی حالت میں سیڑھی پر گرے عامر پر نشانہ باندھےکھڑا رہا۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فائرنگ کی آواز سن کر فلیٹ کے مکین نیچے آتے ہیں اور جمع ہو جاتے ہیں، ویڈیو میں عامر کے ساتھی حمید کو گلی کی جانب بھاگتے دیکھا جا سکتا ہے، عامر کے ساتھ موجود بچی کو موٹرسائیکل سے اتر کر روتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک نوجوان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی سامنے آ گئی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ عامر کی سینے میں گولی لگنے سے واقع ہوئی۔
گرفتار پولیس اہلکاروں کے بیانات بھی سامنے آ گئے ہیں جن میں تضادات پایا گیا ہے۔
تفتیشی حکام کے مطابق اہلکار شہریارنے نوجوان عامر پر یکے بعد دیگرے دو گولیاں چلائیں، عامر سے اسلحہ نہ ملا تو سرکاری پستول دکھا کر برآمدگی کا دعویٰ کیا گیا۔
پولیس اہلکاروں نے اپنے بیان میں کہا کہ عامر نے ہاتھ سے اشارہ کیا تو ہمیں گمان ہوا کہ اس نے پستول نکالا ہے۔
پولیس حکام کا بتانا ہے کہ تینوں اہلکاروں کو راشد منہاس روڈ پر موٹرسائیکل پیٹرولنگ کے لیے تعینات کیا گیا تھا، فائرنگ کرنے والا اہلکار شہریار اور اہلکار ناصر 2018 میں تعینات ہوئے جبکہ تیسرا اہلکار فیصل سال 2012 میں بھرتی ہوا۔
تفتیشی حکام کا بتانا ہے کہ مقتول عامر کا پولیس کے پاس کوئی کرمنل ریکارڈ موجود نہیں ہے، فائرنگ کے واقعے سے متعلق مزید تفتیش جاری ہے۔
دوسری جانب کراچی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے گلستان جوہر میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے شہری کی ہلاکت کے کیس میں گرفتار تینوں پولیس اہلکاروں کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔