10 دسمبر ، 2012
کراچی … معروف افسانہ نگار انتظار حسین نے کہا کہ کراچی کے بد ترین حالات میں اردو کانفرنس کاچراغ روشن کرنا کسی بڑے کارنامے سے کم نہیں ہے، یہ بڑے حوصلے اور ہمت کا کام ہے، کانفرنس کے کامیابی سے انعقاد پر منتظمین مبار کباد کے مستحق ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پانچویں عالمی اردو کانفرنس کے اختتامی اجلاس کے صدارتی خطاب میں کیا۔ اس موقع پر مسعود اشعر نے کہا کہ پانچویں عالمی اردو کانفر نس کے کامیاب انعقاد نے ثابت کر دیا کہ کرا چی ادب و ثقا فت کو پروان چڑھانے والا شہر ہے، اس کے بارے میں امن و امان کے حوالے سے تا ثر یہاں آنے کے بعد یکسر تبدیل ہوگیا، یہ کانفرنس کامیاب و کامران اور اردو ادب کے شائستہ لوگوں سے بھری رہی۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں جو جو موضوع زیر بحث آئے انہیں نہ صرف یاد رکھا جا ئے گا بلکہ آگے بھی بڑ ھا یا جا ئے گا۔ پروفیسر شمیم حنفی نے کہا کہ اس دن کا خواب دیکھ رہا ہوں کہ ایسا موقع آئے کہ جب چاہوں پاکستان آجاوٴں۔ سینئر سٹیزنز کیلئے ویزے میں نرمی کا بار بار اعلان ہوتا ہے، اللہ کرے اس پر عملدرآمد بھی ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مصنوعی دیواریں کھڑی کر دی گئیں ہیں کبھی احساس نہیں ہوا کہ ایک دوسرے کیلئے دروازے بند کئے جا رہے ہیں، ادب اور آرٹ انتہائی سنجیدہ موضوع ہیں۔ ڈاکٹر نعمان الحق نے کہا کہ اتنا بڑا کاروبار سر پر اٹھانا ناتوانی کی بات ہے لیکن مجھے دیکھ کر یقین آیا کہ واقعی توانا آدمی کا کام ہے، جس کا نام محمد احمد شاہ ہے، اس طر ح کے سوالات و جوابات کے سیشن سب کیلئے باعث تقویت بنتے ہیں، ہم نے غالب کو یاد کیا منٹو کو یاد کیا۔ تقریب میںآ رٹس کونسل کراچی کے صدر محمد احمد شاہ نے شمیم حنفی، نصیر ترابی اور ڈاکٹر نعمان الحق کو اعزازی ممبر شپ دینے کا اعلان کرتے ہو ئے کہا کہ یہ امر آرٹس کونسل کیلئے بھی اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے میڈیا کا بھی شکریہ ادا کرتے ہو ئے کہا کہ انہوں نے اردو کانفر نس کو پو ری دنیا میں روشناس کرادیا۔ قبل ازیں آرٹس کونسل کے نائب صدر محمود احمد خان نے ابتدائی کلمات ادا کرتے ہو ئے کہا کہ 4 روز تک کانفر نس کے مو قع پر کراچی میں میلے کا سماع رہا۔ سیکریٹری آرٹس کونسل کراچی پروفیسر اعجاز احمد فاروقی نے اظہار تشکر کرتے ہو ئے کہا کہ مندوبین نے کانفرنس کو کامیاب بنانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ اختتامی اجلاس کی نظامت ڈاکٹر ہما میر نے کی۔