11 دسمبر ، 2012
اسلام آباد…سینئر صحافی حامد میر نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ پیمرا عدلیہ پر تنقیدی پروگرام پر نوٹس نہیں دیتا، صدر کے بارے میں ایسی گفتگو کی جائے تو نوٹس بجھوا دیتا ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے منشور میں شامل میڈیا پالیسی کے نکات عدالت میں پیش کیے جائیں، انہوں نے پیمرا کے قائم مقام چیئرمین کو بھی کل طلب کر لیا۔جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سینئر صحافی حامد میر کی میڈیا کمیشن کی تشکیل کے لیے درخواست کی سماعت کی ، حامد میر نے عدالت کو بتایا کہ پیمرا کا تیار کردہ ضابطہ اخلاق کوئی آئیڈیل دستاویز نہیں ، ضابطہ اخلاق کی تیاری میں ایسے صحافیوں اور شخصیات کا نام لیے گئے جو مشاورتی عمل کا حصہ نہیں تھے، پیمرا نے جن صحافیوں سے مشاورت کا ذکر کیا وہ لاعلم ہیں، پیمرا کی کونسل برائے شکایات میں عدلیہ پر تنقید کرنے والے بعض افراد بھی شامل ہیں، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہیکہ پیمرا ریگولیٹری باڈی ہے،میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کا طریقہ شفاف ہونا چاہیے انہوں نے استفسار کیا کہ پیمرا کو دو سال سے قائم مقام چیئرمین کیوں چلا رہا ہے ، اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ قانون میں قائم مقام چیئرمین کا کوئی ذکر نہیں ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ حکومت دو منٹ میں قائم مقام چیئرمین کو فارغ کر سکتی ہے ، اگر چیئرمین کا عہدہ محفوظ نہیں تو وہ آزادانہ طریقے سے کام نہیں کر سکتا، مزید سماعت کل ہو گی۔