25 فروری ، 2023
افغانستان کرکٹ ٹیم کے ورلڈ کلاس لیگ اسپنر اور ایچ بی ایل پی ایس ایل(پاکستان سپر لیگ) کے لیے لاہور قلندرز کی ٹیم میں شامل راشد خان کا کہنا ہے کہ لاہور میں بابر اعظم کے خلاف اچھا مقابلہ ہو گا۔
پی ایس ایل میں کل دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز اور پشاور زلمی کی ٹیمیں آمنے سامنے ہوں گی جس سے قبل راشد خان نے جیو نیوز سے گفتگو کی۔
راشد خان نے کہا کہ بڑے کرکٹر کو بولنگ کر کے بولر انجوائے کرتا ہے، کبھی وہ ٹف ٹائم دیتا ہے کبھی آپ، بابر اعظم کے خلاف چیزوں کو سادہ رکھوں گا، اپنی لائن اینڈ لینتھ پر فوکس کروں گا، بابر اعظم تینوں فارمیٹ کے بہترین بیٹر میں سے ہیں، اچھی بولنگ کروں گا، ایسے بیٹر کو بری بولنگ نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ بابر اعظم کے خلاف اگرچہ میرا پلہ اب تک بھاری ہے لیکن پھر بھی مجھے بابراعظم کو اچھی بولنگ کرنا ہے۔
راشد خان نے کہا کہ میرا لاہور قلندرز کے ساتھ تیسرا سیزن ہے جو اب تک بہت اچھا رہا ہے، گزشتہ برس فائنل میں نہیں تھا لیکن ہم نے ٹرافی جیتی۔
انہوں نے کہا کہ لاہور قلندرز نے پی ایس ایل کے آغاز میں مشکل وقت دیکھا، ٹرافی جیتنا بڑا کارنامہ ہے، میں نے لاہور میں کھیلے جانے والے فائنل کو مس کیا لیکن نیشنل ڈیوٹی پہلی ترجیح ہوتی ہے۔
راشد خان کا کہنا تھا کہ جب ٹی وی پر دیکھ رہا تھا تو دل چاہ رہا تھا کہ میں بھی گراؤنڈ میں ہوتا، ملتان سلطانز سے فائنل تھا اس لیے خواہش تھی کہ میں بھی کھیلتا لیکن خوشی ہوئی کہ لاہور قلندرز نے ٹرافی جیتی۔
راشد خان نے کہا کہ شاہین آفریدی، حارث رؤف اور فخر زمان کے ساتھ بہت دوستی ہے، ہم کبھی بھی کھیلیں گے تو لاہور قلندرز کے لیے کھیلیں گے، ثمین رانا نے ہم سب کو پیار دیا ہے اور عاقب جاوید بھی خیال رکھتے ہیں، لاہور قلندرز ایک فیملی کی طرح ہے، مجھے لگا ہی نہیں تھا کہ میں یہاں پہلی مرتبہ کھیلنے کے لیے آیا ہوں، ایسے لگتا ہے جیسے میں 10 سال سے یہاں کھیل رہا ہوں، میں اس اسکواڈ میں بہت انجوائے کر رہا ہوں۔
سیلیبریشن اسٹائل کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ پشتو میں ایک ٹرینڈہے اور وہ ٹرینڈہم نے بھی اپنایا، میں نے اور حارث رؤف نے پلان کیا تھا کہ اگر میں کیچ لوں تو اسی ٹرینڈ میں سیلیبریشن کریں گے، جب اسٹائل وائرل ہو گیا تو پھر ہم نے کرنا شروع کردیا۔
راشد نے پاک افغان میچ سے متعلق کہا کہ جب ہم اپنے اپنے ملک کے لیے کھیل رہے ہوتے ہیں تو اپنے ملک کے لیے میچ جیتنے کی کوشش کرتے ہیں، دوستی اپنی جگہ رہتی ہے لیکن جب ملک کے لیے کھیل رہے ہوں تو الگ ماحول ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایشیا کپ ہو یا ورلڈکپ، پاکستان اور افغانستان کا میچ ہمیشہ اچھا رہا ہے، جتنے زیادہ میچز ہوں ہمارے لیے اچھا ہے کیونکہ اچھی ٹیم کے ساتھ کرکٹ ملے گی، پاکستان کے ساتھ کھیلیں گے تو بڑے ایونٹس کے لیے ہماری تیاری اچھی ہوگی، پاکستان افغانستان میچز کرکٹ اور فینز کے لیے بہت اچھے ہیں۔
لیگ اسپنر نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ اور دیگر لیگز میں زیادہ فرق نہیں ہے، اچھی بات یہ ہے کہ پی ایس ایل اب مختلف شہروں میں بھی کھیلی جا رہی ہے، ملتان میں سب میچز میں بہت کراؤڈ آیا، کراچی میں اس وقت کراؤڈ آتا ہے جب کراچی کا میچ ہو، لاہور میں بہت کراؤڈ آتا ہے۔
افغان کرکٹر کا کہنا تھا کہ کوئٹہ اور پشاور میں بھی میچز ہوں گے تو اور فائدہ ہو گا، پی ایس ایل میں بولرز 140 کی اسپیڈ سے زیادہ کرنے والے ہیں اس لیے بیٹرز کو مکمل تیاری کے ساتھ آنا پڑتا ہے، پی ایس ایل میں تیز رفتار بولرز کو کھیلنا مشکل کام ہے، پاکستان میں اسپنرز بھی اچھے آرہے ہیں۔
افغانستان کے اسٹار بولر نے مزید کہا کہ ابرار احمد ٹیسٹ بھی کھیلا، وہ اچھے اسپنر ہیں، مختلف شہروں میں پی ایس ایل ہو گی تو نوجوان مزید متاثر ہو کر آئیں گے، اگر وکٹیں اسپن ہونا شروع ہو جائیں تو اگلے دو تین سالوں میں اچھے اسپنرز دیکھنے کو ملیں گے۔