Time 25 فروری ، 2023
پاکستان

کے پی او حملہ: جائے وقوعہ پر سب سے پہلے پہنچنے والے ڈی ایس پی نےکیا دیکھا؟

کے پی او کے اندر خواتین بھی موجود تھیں جنہوں ہمت کا مظاہرہ کیا، ڈی ایس پی کلاکوٹ،فوٹو: رائٹرز
کے پی او کے اندر خواتین بھی موجود تھیں جنہوں ہمت کا مظاہرہ کیا، ڈی ایس پی کلاکوٹ،فوٹو: رائٹرز

کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر حملے کے بعد جائے وقوعہ  پر پہلے پہنچنے والے ڈی ایس پی کلاکوٹ آصف منور نے تفصیلات  جیو نیوز کو بتادیں۔

جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈی ایس پی کلاکوٹ آصف منور نے بتایا کہ وائرلیس سیٹ پر ڈی آئی جی ساؤتھ نے سب کو کے پی او  پہنچنےکی ہدایت کی،کے پی او کے سکیورٹی انچارج  نے پیدل رستے سے اندر جانے میں مددکی۔

 آصف منور کے مطابق ابتدائی طور  پر وہ اور  چار اہلکار کے پی او کے اندر داخل ہوئے، پرانی کینٹین کی سیڑھیوں سے اندر داخل ہوئے تو  رینجرز  افسر اور  اہلکار بھی پہنچے، کراچی پولیس چیف کے اسٹاف وسیم اور نعیم شاہ نے آپریشن کامیاب بنانے میں مدد کی، انہوں نے کے پی او عمارت کے اندرکی لائٹس بندکیں۔

ڈی ایس پی کلاکوٹ نے بتایا کہ وہ عمارت کے اندر  تیسری منزل پر  پہنچے تو دہشت گردوں نے پہلا حملہ کیا، ان کی جانب سے 2  دستی بم پھینکے گئے،  ایک بم دھماکے سے پھٹا اور دوسرا میرے پیر کے قریب گرا، دہشت گردوں کی فائرنگ سے لگ رہا تھا کہ  وہ گولیاں بچا کر  مقابلہ کرنا چاہتے ہیں، دوسری منزل تک پہنچنے پر اندازہ نہیں تھا کہ  دہشت گردوں کی تعداد کتنی ہے، تیسری منزل پر 3 بیگ ملے تو علم ہوا کہ دہشت گردوں کی تعداد 3 ہے۔

 آصف منور نے بتایا کہ دہشت گردوں کے بیگ سے کھجور، چنے اور  میٹھی ٹکیاں بھی ملیں، تیسری منزل سے دہشت گردوں کی کھائی کھجوروں کی گٹھلیاں بھی ملیں۔

 انہوں نے بتایا کہ پہلی، دوسری اور میزنائن فلور سےکے پی او کے عملےکو  ریسکیو کیا، خودکش دھماکے کے  وقت  ایک ڈی آئی جی اور رینجرز بریگیڈیئربھی موجود تھے،  رینجرز اہلکاروں کی شیلڈکی وجہ سے دھماکےکا اثر کم ہوا۔

ڈی ایس پی کلاکوٹ نے مزید بتایا کہ کھانے پینےکا سامان نشاندہی کر رہا تھا کہ وہ عملےکو یرغمال بنانے آئے تھے، کے پی او کے اندر  خواتین بھی موجود تھیں جنہوں نے ہمت کا مظاہرہ کیا۔

مزید خبریں :