22 فروری ، 2012
اسلام آباد … میمو کمیشن کا ساتواں اجلاس آج اسلام آباد میں ہو رہا ہے۔ اسکینڈل کے مرکزی کردار منصور اعجاز کا وڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرنے کے انتظامات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔کینیڈا کی کمپنی آر آئی ایم نے منصور اعجاز اور حسین حقانی کی بلیک بیری پیغام رسانی کی معلومات دینے سے پھر انکار کر دیا ہے۔ بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں میمو تحقیقاتی کمیشن کا اجلاس دن دو بجے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہو گا۔میمو کمیشن کے سیکریٹری راجا جواد عباس ، منصور اعجاز سے الیکٹرانک ڈیوائسز اور دیگر شواہد اکٹھے کرنے کے لیے پہلے ہی لندن پہنچ چکے ہیں ،جن کا وڈیو لنک کے ذریعے اسلام آباد سے رابطہ بھی ہوا ہے۔ وڈیو لنک کے ذریعے منصور اعجاز کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے ہائی کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر ایک میں دو بڑی اسکرینز نصب کر دی گئی ہیں جبکہ تکنیکی معاونت کے لیے پی ٹی سی ایل اور نیشنل ٹیلے کمیونی کیشن کا عملہ دو دن سے اپنی خدمات انجام دے رہا ہے تاکہ اجلاس کے دن برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن سے بلا رکاوٹ موثر رابطہ یقینی بنایا جا سکے۔ میمو کیس میں درخواست گزار نواز شریف کے وکلا مصطفیٰ رمدے اور رشید اے رضوی ، منصور اعجاز کے بیان پر براہ راست جرح کے لیے لندن پہنچ چکے ہیں۔ حسین حقانی کے وکیل زاہد بخاری ایڈووکیٹ کو دو معاون وکلا سمیت ویزے تو جاری کر دیے گئے ہیں تاہم انہیں تاخیر سے ویزا ملنے پر لندن کے لیے سفری انتظامات میں دشواری کا سامنا ہے۔ منصور اعجاز کے وکیل اکرم شیخ ایڈووکیٹ اسلام آباد میں میمو کمیشن کی کارروائی میں شریک ہوں گے۔