31 مارچ ، 2023
کراچی کے علاقے ناظم آباد میں پولیس ناکے پر نوجوان پر فائرنگ کے واقعے میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔
گولیمار چورنگی پر ناکہ لگا کر شہریوں کو چیک کرنے والے پولیس اہلکار نہیں تھے، سادہ لباس مسلح افراد پولیس موبائل کے ساتھ عام شاہراہ پر اسنیپ چیکنگ کر رہے تھے۔
ڈی آئی جی ویسٹ فدا مستوئی نے بتایا کہ نوجوان پر فائرنگ ایس ایچ او رضویہ کی پرائیویٹ پارٹی نے کی، نوجوان پر فائرنگ کرنے والے پولیس اہلکار نہیں تھے۔
فدا مستوئی نے بتایا کہ ایس ایچ او رضویہ نے عام افراد پر مشتمل اپنی پرائیویٹ پارٹی بنا رکھی تھی، زخمی نوجوان ایان نے پولیس ناکہ دیکھ کر واپس پلٹنے کی کوشش کی تھی، نوجوان کو واپس پلٹتا دیکھ کر ایس ایچ او کی پرائیویٹ پارٹی نے اسے ڈکیت سمجھا، ایس ایچ او کی پرائیویٹ پارٹی میں شامل شخص صفدر نے نوجوان پر فائرنگ کی۔
ڈی آئی جی ویسٹ نے بتایا کہ اس واقعے سے کچھ دیر پہلے ہونے والی ایک واردات پر پرائیویٹ پارٹی وہاں پہنچی تھی، ایس ایچ او کی پرائیویٹ پارٹی میں شامل افراد پولیس اہلکار نہیں تھے، پرائیویٹ پارٹی میں شامل تینوں افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی فدا مستوئی کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ پارٹی کو فائرنگ کرنے کا اختیار نہیں تھا اسی لیے تینوں کو گرفتار کیا ہے جبکہ ایس ایچ او کو معطل کرکے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیدیا گیا ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس اپنے پیٹی بند بھائیوں کو بچانے کے لیے سارا ملبہ پرائیوٹ پارٹی پر ڈال رہی ہے، واقعے کے وقت کی ویڈیو میں دو پولیس موبائلوں کو بھی موقع پر دیکھا جا سکتا ہے، ویڈیو میں موقع پر گلبہار اور رضویہ تھانے کی پولیس موبائلوں کو دیکھا جاسکتا ہے، واقعے کے بعد دونوں تھانوں نے موقع کو اپنی حدود میں تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل ناظم آباد میں پولیس کی فائرنگ سے نویں جماعت کا 15 سالہ طالب علم ایان ریڈ کی ہڈی پر گولی لگنے سے زخمی ہوا تھا جو اب دونوں ٹانگوں سے معزور ہو گیا ہے۔