28 اپریل ، 2023
لاہور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر قاتلانہ حملے سے متعلق جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی تفتیش اور عمران خان کو لگنے والی گولیوں کی فارنزک رپورٹ میں تضاد سامنے آ گیا۔
ذرائع کے مطابق فارنزک رپورٹ میں عمران خان کو 3 گولیاں لگنے کا ذکر ہے، رپورٹ میں عمران خان کو ایک گولی اور دو مسخ شدہ گولیاں لگنے کا لکھا گیا جبکہ کیس کے چالان میں عمران خان کو ایک گولی لگنے کا انکشاف ہوا ہے۔
کیس کے چالان کے مطابق مرکزی ملزم نوید کو قتل ہونے والے معظم کا ملزم ٹھہرایا گیا ہے جبکہ جے آئی ٹی کے دیگر ممبران نے معظم کی ہلاکت نوید پر ڈالنے سے اختلاف کیا تھا، تفتیش جے آئی ٹی کے کنوینر سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کی نگرانی میں کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چالان میں کہا گیا ہے کہ لانگ مارچ میں شامل نجی کمپنی کے گارڈ سے بھی تفتیش کی گئی اور 8 رائفلیں قبضے میں لی گئیں، واقعے کی مختلف ٹی وی چینلز کی 27 ویڈیوز کو بھی تفتیش کا حصہ بنایا گیا۔
چالان کے مطابق واقعے کے بعد ملزم نوید اور ملزم وقاص کو گرفتار کیا گیا، چالان سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر اور ایک ممبر انور شاہ نے جمع کرایا۔
ذرائع کا بتانا ہے حکومت نے ڈی آئی جی خرم شاہ، طارق محبوب، نصیب اللہ خان اور احسان اللہ چوہان کو جے آئی ٹی میں شامل کیا لیکن چالان میں سی سی پی او غلام محمود ڈوگر اور انور شاہ کے علاوہ کسی کے دستخط نہیں ہیں۔
ذرائع کے مطابق چالان کی نامکمل رپورٹ چاروں ملزمان کے ناموں کے ساتھ عدالت میں جمع کرائی گئی، کیس کی تمام فائل سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر ساتھ لے گئے، کیس فائل نہ ملنے سے نئی جے آئی ٹی تفتیش ہی شروع نہ کر سکی جبکہ مقدمے کا مدعی ایس ایچ او عامر شہزاد چند روز قبل وفات پا چکا ہے۔