16 جون ، 2023
اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہےکہ الیکشن نہ بھی ہوتا تب بھی بجٹ ایسا ہی پیش کرتے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ کے دوران اسحاق ڈار نے کہا کہ بجٹ اسٹریٹیجی پیپر میں تاخیرکی وجہ عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف ) کے ساتھ بات چیت میں تاخیر تھی، آئی ایم ایف نے بیرونی فنانسنگ کی شرائط رکھی جسے پورا کررہے ہیں، تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے،تمام انتظامات کردیے گئے ہیں، ایک گیس پائپ لائن کا اثاثہ 50 ارب ڈالر کا پاکستان کے پاس ہے جب کہ ریکوڈک سے 6 ہزار ارب ڈالرحاصل کیے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن نہ بھی ہوتا تب بھی بجٹ ایسا ہی پیش کرتے، بجٹ میں 223 ارب روپے کے ٹیکس اقدامات کیے گئے جس میں آئی ٹی سیکٹر اور ایس ایم ایز پر توجہ دی، سی پی آئی29 فیصد اور کورانفلیشن 20 فیصد کے لگ بھگ ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین سب سے زیادہ پسا ہوا طبقہ ہے، موجودہ ٹیکس دہندگان پرکم سے کم بوجھ ڈالنے کی کوشش کی ہے، نان فائلرپر0.6 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس معیشت کو دستاویزی کرنے کے لیے لگایا گیا ہے،3.5 شرح نمو حاصل کی جاسکتی ہے، مہنگائی اور شرح نمو کے حساب سے ٹیکس کا ٹارگٹ رکھا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی پورٹ پر کنٹینرزکی کلیئرنس میں تاخیرپر چیئرمین ایف بی آر سے رپورٹ طلب کرلی ہے، اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے ہیں، اسمگلنگ کم ضرور ہوئی ہے مگر ابھی ختم نہیں ہوئی، اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ایکشن لے رہے ہیں، 5 ارب روپے مالیت کی چینی قبضے میں لی گئی ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ غیرمعمولی منافع پرٹیکس سے متعلق ترمیم کی گئی ہے، وفاقی حکومت نے اس پرقانون شامل کیا ہے اوروہی تناسب کا فیصلہ کرےگی، 99 ڈی کے قانون کے تحت 50 فیصد تک ٹیکس غیرمعمولی منافع پرلیا جائےگا۔
انہوں نے کہا کہ چین سے ایک ارب ڈالر آج یا سوموارکوآجائیں گے جو ہم نے قرض واپس کیا وہ دوبارہ مل رہا ہے، چین کے ساتھ ایک ارب ڈالرپر گفت و شنید مکمل ہوچکی ہے، بینک آف چائنا کے ساتھ بھی 30 کروڑ ڈالر پر بات چیت چل رہی ہے، چین کے سواپ معاہدے کے تحت بھی ڈالرز آئیں گے۔
9 جون کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئندہ مالی سال کا 144 کھرب 60 ارب روپے کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔
وفاقی بجٹ 24-2023 کے اہم نکات