01 جنوری ، 2013
کراچی…صوبائی محکمہ صحت نے سندھ میں خسرہ سے100 بچوں کے انتقال کی تصدیق کی ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں خسرہ سے 210 بچے فوت ہوچکے ہیں۔ پندرہ روز سے سندھ کے ضلع خیرپور، لاڑکانہ، قمبر، کشمور، جیکب آباد ، گھوٹکی اور سکھر میں سب سے زیادہ بچے خسرہ کی بیماری میں مبتلا ہوئے ہیں۔ متاثرہ علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے علاقوں میں محکمہ صحت کی جانب سے کسی قسم کی ویکسی نیشن نہیں کی گئی جس کے باعث ان کے بچے خسرہ میں مبتلا ہوئے اور جن میں سے متعدد بچے انتقال کرچکے ہیں۔ اگر بروقت ویکسی نیشن ہوجاتی تو شاید یہ بیماری اتنے بچوں کی جان نہ لیتی اور نہ ہی اتنے بچے اسپتالوں میں تڑپتے۔محکمہ صحت کے مطابق خسرہ سمیت دیگر متعدی بیماریوں سے بچاوٴکے لیے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کا عمل شروع کردیا گیا ہے اور متاثرہ علاقوں میں 9 ماہ سے 10 سال کے بچوں میں ویکسی نیشن کی جائے گی۔ خسرہ سے اب تک 100بچے انتقال کرگئے ہیں جبکہ 2 ہزار 415 بچوں میں خسرہ کی علامات ظاہرہو چکی ہیں۔ادھر عالمی ادارہ صحت نے خسرہ پر رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق سندھ میں اب تک خسرہ سے 210 بچے انتقال کرچکے ہیں اور مجموعی طور 13 ہزار 973 بچے متاثر ہوئے ہیں، جبکہ 7 ہزار 274 کیسز رپورٹ ہوئے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق یکم جنوری سے 9 جنوری تک خسرہ کے خلاف ہنگامی مہم سکھر ، خیر پور، لاڑکانہ ، قمبر شہداد پور اور گھوٹکی میں چلائے جائے گی۔ جس کے لئے حکومت سندھ کو 13 لاکھ انجکشن فراہم کردیئے گئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس دوران ملک بھر میں 29 لاکھ بچوں کو خسرہ سے بچاو کے ٹیکے لگائے جائیں گے۔