06 جولائی ، 2023
8126 میٹر بلند نانگا پربت پر پھنسے پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی واپس بیس کیمپ پہنچ گئے۔ آصف بھٹی تین روز قبل دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی پر اسنو بلائنڈنیس کا شکار ہوگئے تھے۔
آصف بھٹی اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی میں پروفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک کلائمبر بھی ہیں۔
تین جولائی کو وہ نانگا پربت سمٹ پر نظر جمائے مہم پر تھے کہ اسنو بلائنڈنیس کا شکار ہوگئے اور انہیں فوری مدد کی ضرورت پڑ گئی۔
خراب موسم کی وجہ سے آصف بھٹی کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کرنا ممکن نہ ہوسکا لیکن آذربائیجان کے باہمت کوہ پیما ازرافیل اشرلی نے اپنی سمٹ منسوخ کی اور آصف بھٹی کی مدد کا فیصلہ کیا۔
ازرافیل پہلے آصف بھٹی کو دھیرے دھیرے کیمپ تھری لائے اور پھر کیمپ ٹو کی طرف آئے ۔ اس دوران بیس کیمپ سے دو ریسکیو کوہ پیما فضل علی اور محمد یونس بھی کیمپ ٹو کی جانب بڑھے اور گزشتہ شب کیمپ ٹو پر آصف بھٹی اور ازرافیل کو جوائن کیا۔
جمعرات کی صبح فضل علی اور یونس کی مدد سے آصف بھٹی کو کیمپ ٹو سے کیمپ ون اور پھر شام کو کیمپ ون سے بیس کیمپ پہنچایا گیا۔ ازرافیل اشرلی بھی کچھ دیر کیمپ ٹو پر آرام کے بعد نیچے اتر آئے۔
اس ریسکیو مہم کو یقینی بنانے میں پاکستان کی خاتون کوہ پیما نائلہ کیانی کا کردار اہم رہا جو تمام اداروں، پہاڑ پر پھنسے کوہ پیماؤں اور ریسکیو کو جانیوالے کلائمبرز کے درمیان رابطے کا ذریعہ رہیں۔
بیس کیمپ سے موصول اطلاعات کے مطابق آصف بھٹی کے حوصلے بلند مگر صحت متاثر ہے، وہ جسمانی اور ذہنی طور پر تھکن کا شکار ہیں۔ انہیں موقع ملتے ہی اسکردو پہنچایا جائے گا جہاں ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کے بعد انہیں مزید علاج کیلئے اسلام آباد پہنچادیا جائے گا۔