08 جولائی ، 2023
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے یونان کشتی حادثے کے متاثرین کی نشاندہی پر لوگوں کو غیر قانونی طورپر بیرون ملک بھیجنے والے مزید 6 ایجنٹ گرفتار کر لیے ۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزمان کو کھاریاں، ملکوال، جہلم، لاہور اور گجرات سے گرفتار کیا گیا۔
ترجمان نے بتایا کہ یونان کشتی حادثے کے متاثرین کی نشاندہی پر گرفتار کیے گئے ایجنٹس میں اسلم، حسنین شاہ، صفدر،ارشد گجر،اشرف اورممتازحسین شامل ہیں۔
ترجمان کے مطابق ملزمان نے شہریوں کو غیر قانونی طورپر یورپ بھجوانے لیے 25 سے 27 لاکھ روپے فی کس وصول کیے تھے اور ملزمان انسانی اسمگلنگ کے بڑے گروہ کے طور پر کام کر رہے تھے۔
یونان کے ساحلی علاقے میں گزشتہ ماہ 14 جون کو کشتی ڈوبنے کا حادثہ ہوا تھا۔
ابتدائی طور پر کشتی ڈوبنے سے 78 افراد ہلاک ہوئے تھے لیکن مزید 2 لاشیں ملنے کے بعد اموات کی تعداد 80 ہوگئی اور104 کو بچالیاگیاتھا جن میں سے 12 کا تعلق پاکستان سے ہے۔
کشتی میں پاکستانی، مصری، شامی اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 750 تارکین وطن سوار تھے۔
کشتی میں سوار پاکستانیوں کی تعداد سے متعلق متضاد اطلاعات ہیں، غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تعداد 400 کے قریب تھی، زندہ بچ جانے والوں نے سفارتی عملے کو بتایا کہ کم از کم 200 پاکستانی سوار تھے۔
بچ جانیوالے مسافروں کے سنسنی خیز انکشافات
برطانوی میڈیا کے مطابق یونان کے ساحل کے قریب ڈوبنے والی کشتی کے بچ جانے والے مسافروں نے کوسٹ گارڈز سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستانی مسافروں کو کشتی کے نچلے حصے میں جانے پر مجبور کیا گیا جبکہ دوسری قومیت والوں کو کشتی کے اوپری حصے میں جانے کی اجازت تھی۔
مسافروں نے کوسٹ گارڈز کو بتایا کہ کشتی کے اوپری حصے کے مسافروں کے بچنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، کشتی کے نچلے حصے سے پاکستانی اوپر آنا چاہتے تو ان سے بدسلوکی کی جاتی، خواتین اور بچوں کو بظاہر مردوں کی موجودگی کے سبب بند جگہ پر رکھا گیا تھا۔
بچ جانے والے مسافروں نے اپنے بیان میں کہا کہ ڈوبنے سے پہلے ہی پانی کی عدم دستیابی پر کشتی میں 6 اموات ہو چکی تھیں، کشتی ڈوبنے سے تین روز پہلے کشتی کا انجن بھی فیل ہو گیا تھا۔