22 جون ، 2023
یونان کشتی حادثے کا شکار ہونے والوں میں گجرات کا 14 سالہ بچہ ابوذر بھی شامل ہے، جو ماں باپ کی غربت ختم اور چھوٹے معذور بھائی کا علاج کرانے کے لیے موت کے سفر پر نکل گیا۔
اس کے غریب والدین نے ایجنٹ کو پیسے دینے کیلئے اپنا مکان بھی بیچ دیا۔ تھانہ کنجاہ کے گاؤں ٹاہلی صاحب کا 14 سالہ ابوذر نویں جماعت کا طالب علم تھا اور اس کے والد اسکول وین چلاتے ہیں۔
غربت سے تنگ ماں باپ نے سہانے خواب دیکھے اورانسانی اسمگلرزکے ہتھے چڑھ گئے۔ بیٹے کو اٹلی بھجوانے کیلئے اپنا مکان تک بیچ ڈالا۔
والد کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا کہتا تھا ماں میں تمہاری غربت ختم کرونگا اور اپنے معذور بھائی کا علاج کراؤں گا۔
والدہ کہتی ہیں کہ ہمارے معصوم بچے کو ظالموں نے بھوکا رکھ کر مار ڈالا، ہمارے ساتھ دھوکا ہوا ہے، یہ حادثہ نہیں قتل ہے۔
ابوذر کے چچا کا کہنا ہے کہ ایجنٹوں نے دس دس لاکھ روپے ایڈوانس پکڑ رکھے ہیں، ہمارے گاؤں کے کئی لوگ اس وقت بھی لیبیا میں پھنسے ہوئے ہیں، حکومت ان کی سلامتی کے اقدامات اٹھائے۔
بچوں کے اچھے مستقبل کی خاطرمکان بیچ کر بے گھر ہونے والے غریب ماں باپ اب اپنے 14 سالہ ابوذر کے زندہ ہونے کی دعائیں مانگ رہے ہیں۔
یونان میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے واقعے میں بچائے گئے افراد میں 12 پاکستانی بھی شامل ہیں تاہم واقعے میں جاں بحق پاکستانیوں کی اصل تعداد معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کشتی حادثے کے پیچھے کون تھا؟ زندہ بچ جانے والوں سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے، یونانی حکام بچ جانے والے افراد سے متعلق فیصلہ کریں گے۔
دوسری جانب غیر ملکی خبر ایجنسی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یونان میں حادثے کا شکار ہونے والی تارکین وطن کی کشتی میں 209 پاکستانی شامل تھے۔
خبر ایجنسی کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والوں میں سے 181 کا تعلق پاکستان جبکہ 28 افراد کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے۔
یاد رہے کہ غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کے خواہش مند تارکین وطن کی کشتی 14 جون کو یونان کے ساحل کے قریب ڈوب گئی تھی۔