13 جولائی ، 2023
اسلام آباد: ایک تازہ ترین ڈویلپمنٹ میں حکومت نے ایس پی وی ( خصوصی مقصد کا ترسیلی منصوبہ) بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں طویل المدتی بنیادوں پر روس سے خام مال درآمد کرنے کی متوازی بات چیت شروع کی جائے گی۔
روسی خام مال کی پراسیسنگ سے پتہ چلا ہے کہ صارفین کو اس کا فائدہ ایک روپے 30 پیسے تک ہوسکتا ہے جب کہ پاکستانی معیشت مشرق وسطیٰ سے درآمد شدہ تیل کی نسبت روسی تیل پر 80 لاکھ ڈالر فی کارگو سے فائدہ اٹھا سکتی ہے جو کہ ایک لاکھ ٹن تک ہوسکتا ہے۔
اگر ریفائنریوں کو آئندہ چار برس میں اپ گریڈ کر لیا جائے تو یہ فوائد تین گنا تک بڑ ھ سکتے ہیں لیکن روسی تیل کے تجربے سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اسے صاف کرنے میں متعدد نئے چیلنجز سامنے آئے ہیں جنہیں روسی فریق کے ساتھ گفتگو میں اٹھایاجائےگا۔
روسی تیل کا کارگو آئے ہوئے تین ماہ کا عرصہ گزر گیا ہے اور ابھی تک اس کا بچاس فیصد ہی ریفائن ہوسکا ہے۔
واضح رہےکہ پاکستان اور روس کے درمیان تیل کے معاہدے کےبعد اب تک روسی خام تیل لے کر دو جہاز پاکستان پہنچے ہیں۔
وزیر مملکت پیٹرولیم کیا کہتے ہیں؟
اس حوالے سے وزیر مملکت پیٹرولیم مصدق ملک کا کہنا ہے کہ فوری طور پر نہیں بتاسکتے کہ روسی تیل سے کتنا فائدہ ہوگا، روسی تیل کی تسلسل کے ساتھ فراہمی کے بعد ہی قیمتوں میں فرق آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف ہےکہ ایک تہائی خام تیل رعایتی قیمت پر روس سے آئے، جب ہم اپنا ہدف حاصل کرلیں گے تو تیل رعایتی قیمت پر ہوگا، اصل قیمت اس وقت نہیں بتاسکتا، تاہم اس کا بہت بڑا فرق آئے گا اور اثر لوگوں کی جیب تک پہنچےگا۔