15 اگست ، 2023
سپریم کورٹ نے سندھ میں حلقہ بندیوں سے متعلق کیس کے حکم نامے میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو موقع دے رہے ہیں کہ نئے حکم نامے سے درخواست گزار کے اعتراضات دور کرے، دوسری صورت میں الیکشن کمیشن کیس کو سپریم کورٹ میں لڑے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی سندھ میں صوبائی حلقہ بندیوں کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ حلقہ بندیاں عوامی مفاد کا معاملہ ہیں، سپریم کورٹ میں متعدد بارحلقہ بندیوں کا معاملہ آچکا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندیاں شفاف طریقہ کار سے کرے، ٹپے دار سرکل کو ذرا بھی متاثر کرنے سے امیدوار کو پڑنے والے ووٹ متاثر ہوتے ہیں، سندھ میں حلقہ بندیوں پر حساسیت زیادہ ہے، سندھ سے اکثریہ گلا کیا جاتا ہے کہ حلقہ بندیاں درست نہیں ہوئیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن عام انتخابات کب کرارہا ہے؟ اس پر ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کندھے اچکا دیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یعنی ابھی تو انتخابات کی کوئی تاریخ ہی طے نہیں ہوئی، الیکشن کمیشن انتخابات سے قبل تمام معاملات حل کرے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی سندھ میں صوبائی حلقہ بندیوں سے متعلق درخواستوں کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سندھ میں حلقہ بندیوں سے متعلق الیکشن رولز 10(4) کے تحت اپنے حکم کا دفاع کیا، الیکشن رولز کے مطابق ٹپے دار سرکل کی حد کو حلقہ بندیوں میں چھیڑا نہیں جا سکتا۔
حکم نامے کے مطابق درخواست گزاروں نے شکار پور کے تین صوبائی حلقہ بندیاں چیلنج کیں، الیکشن کمیشن نے درخواست کو زائد المیعاد ہونے پر خارج کیا، الیکشن ایکٹ میں کمیشن میں درخواست دائر کرنے کی کوئی حد مقرر نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے کہاکہ الیکشن کمیشن کو موقع دے رہے ہیں کہ نئے حکم نامے سے درخواست گزار کے اعتراضات دور کرے، دوسری صورت میں الیکشن کمیشن کیس کو سپریم کورٹ میں لڑے۔
عدالت نے حکم دیا کہ کیس کو عدالتی چھٹیوں کے بعد جلد مقرر کیا جائے۔
واضح رہےکہ سندھ میں صوبائی حلقے پی ایس 7، 8 اور 9 شکارپورکی حلقہ بندیاں سپریم کورٹ میں چیلنج کی گئی تھیں۔