24 فروری ، 2012
پشاور … پشتو کے عظیم شاعر خوشحال خان خٹک کی 3 سو 23 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔خوشحال خان خٹک پشتو زبان کے صاحب سخن شاعر تھے۔ انہوں نے بیس سال کی عمر میں شاعری شروع کی۔ خوشحال خان خٹک نے عملی زندگی کی طرح اپنی شاعری میں رزم اور بزم کو یکجا کر کے لطیف جذبوں کا کھل کر اظہار کیا۔ انہوں نے اپنے کلام میں زبان و مکان کی قید سے آزاد ہوکرنئے خیالات کی شمع روشن کی۔خوشحال خان خٹک نے ستائس سال کی عمر میں اپنے قبیلے کی قیادت سنبھالی۔ مغلیہ دور میں خوشحال خان خٹک نے چار سال قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں۔ جس کا انہوں نے اپنے کلام میں تذکرہ بھی کیا ہے۔خوشحال خان خٹک بیک وقت صاحب تیغ و قلم، شاعر و فلسفی اور خودی و غیرت کے علمبر دارتھے۔ان سے دو سو کتابیں منسوب ہیں تاہم اکثر کتابیں دستیاب نہیں ہیں۔ خوشحال خان خٹک کے دستیاب شعری مجموعوں میں باز بامہ، فضل نامہ، دستار نامہ اور فرح نامہ قابل ذکر ہیں خوش حال خان خٹک کی تصوف اور انسانی اقدار پر مبنی شاعری نے انہیں پختون قوم کا ایک ممتاز شاعر بنا دیا۔ یہی وجہ ہے کہ تین سو سال سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود ان کی شاعری آج بھی نئی نسل کے لئے مشعل راہ ہے۔