28 ستمبر ، 2023
نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہےکہ جن پر ٹیکس لگنا چاہیے ان کو گزشتہ مالی سال کے دوران 1300ارب روپے کا ٹیکس ریلیف دیا گیا، اس ریلیف کو ختم کیا جائے گا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں نگران وزیر خزانہ نےکہا کہ ڈالر کے غیر قانونی کاروبار کے خلاف کارروائی جاری رہے گی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی بڑھی، جاری کھاتوں کے خسارے میں کمی ہوئی ہے، مرکزی بینک نے بینکوں کو فارن کرنسی کی خرید و فروخت کی اجازت دی ہے ، مزید غیر ملکی قرض ملنے کی امید ہے۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جائزہ اکتوبر کے آخر میں شروع ہو جائے گا، سعودی عرب اور چین سے فنانسنگ کی درخواست کی گئی ہے، آئی ایم ایف سے70 کروڑ، اے ڈی بی سے 35کروڑ، اسلامی ترقیاتی بینک سے 25کروڑ اور عالمی بینک سے 45 کروڑ ڈالر ملنے کی توقع ہے۔
ان کا کہنا تھا ٹیکس پالیسی ڈویژن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو وزارت خزانہ کے ماتحت کام کرے گا، زراعت اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکس لگائے بغیر کوئی بھی حکومت کامیاب نہیں ہو سکتی، غیر منقولہ جائیداد پر ٹیکسوں پر نظر ثانی ضروری ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ قانونی کیسز کو جلد ختم کرا کے ایف بی آر کے پھنسے ہوئے 3 ہزار ارب روپے حاصل کیے جاسکتے ہیں، 2021 سے 2023 تک قرض میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے حالانکہ اس دوران قرض ادائیگی میں ریلیف بھی ملا، رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 6 ارب ڈالر رہےگا۔