اربوں سال پرانے سیارچے کے نمونوں سے سائنسدانوں کو کیا معلوم ہوا؟

سائنسدان نمونوں کا جائزہ لے رہے ہیں / فوٹو بشکریہ ناسا
سائنسدان نمونوں کا جائزہ لے رہے ہیں / فوٹو بشکریہ ناسا

امریکی خلائی ادارے ناسا کا OSIRIS-REx مشن ساڑھے 4 ارب سال پرانے سیارچے بینو کے نمونے لے کر ستمبر کے آخر میں زمین پر واپس پہنچا تھا۔

اب ناسا کے سائنسدانوں نے بتایا کہ اربوں سال پرانے اس سیارچے کے نمونوں میں انہوں نے کیا دریافت کیا ہے۔

بینو وہ سیارچہ ہے جو کاربن سے بھرپور تصور کیا جاتا ہے۔

ناسا کے مطابق ان نمونوں میں کاربن کے ساتھ ساتھ پانی کو بھی دریافت کیا گیا ہے اور سائنسدانوں کے مطابق یہ بہت بڑی پیشرفت ہے۔

واضح رہے کہ کاربن اور پانی کو زمین پر زندگی کی بنیاد تصور کیا جاتا ہے۔

ناسا کے عہدیدار بل نیلسن نے بتایا کہ OSIRIS-REx مشن سے ملنے والے نمونے کاربن سے بھرپور تھے اور اس سے سائنسدانوں کو ہمارے سیارے میں زندگی کی تشکیل کے حوالے سے تحقیقات کرنے میں مدد ملے گی۔

خیال رہے کہ اس مشن کے ذریعے تاریخ میں تیسری بار نظام شمسی کی کسی خلائی چٹان کے نمونے حاصلے کیے گئے تھے۔

یہ مشن 7 سال پہلے 2016 میں روانہ کیا گیا تھا اور اس نے مجموعی طور پر ایک ارب 20 کروڑ میل کا فاصلہ طے کیا۔

یہ اسپیس کرافٹ اکتوبر 2020 میں سیارچے پر اترا تھا اور اس نے مئی 2021 میں زمین کی جانب واپسی کے سفر کا آغاز کیا تھا۔

نمونوں کی ایک جھلک / فوٹو بشکریہ ناسا
نمونوں کی ایک جھلک / فوٹو بشکریہ ناسا

ناسا کے مطابق ابھی تو سیارچے کے نمونوں کی جانچ پڑتال شروع ہوئی ہے اور جلد دنیا کے دیگر خطوں کے سائنسدانوں کو بھی ان تک رسائی فراہم کی جائے گی۔

امریکی خلائی ادارے کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ آئندہ کئی دہائیوں تک ان نمونوں پر تحقیق کی جائے گی اور اس سے سیارچے کی چٹانوں اور گرد کے راز جاننے میں مدد ملے گی۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ ہمیں یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ نظام شمسی کیسے بنا اور کس طرح زمین پر زندگی کے لیے درکار عناصر پہنچے، جبکہ یہ بھی علم ہوگا کن اقدامات سے ہم اپنے سیارے کو سیارچوں کے ٹکراؤ سے بچا سکتے ہیں۔

مزید خبریں :