19 اکتوبر ، 2023
اسلام آباد: جیونیوز نے سائفر کیس میں سابق وزیراعظم کے سیکرٹری اعظم خان کے بیان کی نقل حاصل کرلی۔
سائفر کیس میں دیے گئے اعظم خان کے بیان کےمطابق ’سابق وزیراعظم سائفر پڑھ کر پرجوش ہوگئے، سابق وزیراعظم نےکہا سائفر اپوزیشن اور ریاستی اداروں کے خلاف مؤثر انداز میں استعمال کیا جاسکتا ہے اور سابق وزیراعظم نے کہا سائفر امریکی اہلکار کی غلطی ہے، سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ سائفر تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے میں بھی استعمال ہوسکتا ہے‘۔
سابق وزیراعظم نےکہا سائفر اپوزیشن اور ریاستی اداروں کے خلاف مؤثر انداز میں استعمال کیا جاسکتا ہے: اعظم خان کا بیان
اعظم خان کے بیان کے مطابق ’سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سائفر کی کاپی مجھے دے دو، سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں سائفر کو دوبارہ پڑھ کر جائزہ لینا چاہتا ہوں جس پر میں نے سائفر کی کاپی سابق وزیراعظم کو دی جو انہوں نے اپنے پاس رکھ لی، جب سابق وزیراعظم سے بعد میں سائفر کی نقل مانگی تو انہوں نے کہا کہ وہ گم ہوگئی اور کہا کہ وہ سائفر کو تلاش کریں گے‘۔
اعظم خان نے اپنے بیان میں کہا کہ ’سابق وزیر اعظم نے ملٹری اور ذاتی عملے کو بھی سائفر ڈھونڈنے کا کہا، سابق وزیر اعظم نے کہا تھا کہ وہ سائفر کو عوام کو دکھائیں گے، میں نے سابق وزیراعظم کو مشورہ دیا یہ خفیہ مراسلہ تھا جسے بتایا دکھایا نہیں جاسکتا‘۔
سابق پرنسپل سیکرٹری کے بیان کے مطابق ’28 مارچ کو میری موجودگی میں سابق وزیراعظم نے بنی گالہ میں ایک اجلاس کی صدارت کی، میری یاداشت کے مطابق یہ سابق وزیر اعظم کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھی، اجلاس میں سابق وزیراعظم نے سیکرٹری خارجہ کو کہا کہ وہ سائفر کی نقل پڑھ کر سنائیں، اس اجلاس کے منٹس میں نے ریکارڈ کیے تھے، میرےخیال میں انہوں نےاعلیٰ فوجی قیادت کونشانہ بنانےاوردباؤ میں لانے کا منصوبہ بنایا تھا‘۔
سابق وزیراعظم چاہتے تھے کہ فوج کی اعلیٰ قیادت تحریک عدم اعتماد پر ان کی مدد کے لیے آئے: سابق پرنسپل سیکرٹری
اعظم خان کے بیان کےمطابق ’سابق وزیراعظم چاہتے تھے کہ فوج کی اعلیٰ قیادت تحریک عدم اعتماد پر ان کی مدد کے لیے آئے، سابق وزیراعظم کی طرف سے عوامی عہدے کو استعمال کر کے اعتماد توڑا گیا اور سابق وزیراعظم کے اس اقدام نے پاکستان کے مفادات کو کمپرومائز کیا‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ ’سابق وزیر اعظم کا مقصد سائفر سے سیاسی مفادات حاصل کرنا تھا اور میرے خیال میں اس اقدام نے فوج کے رینکس میں اعلیٰ قیادت کے خلاف ابہام کے بیج بوئے‘۔
خیال رہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔
اس کے علاوہ سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکرٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں عمران خان کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی جس پر اعظم خان نے جواب دیا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں‘۔
اس کے بعد وفاقی کابینہ نے اس معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کیا تھا۔
اعظم خان پی ٹی آئی کے دوران حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری تھے اور وہ وزیراعظم کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے۔
سائفر کے حوالے سے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا سائفر پر ڈرامائی انداز میں بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی اور افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا۔