وہ فلم جس کی منفرد کہانی بار بار دیکھنے پر مجبور کر دے گی

یہ فلم 2004 میں ریلیز ہوئی تھی / اسکرین شاٹ
یہ فلم 2004 میں ریلیز ہوئی تھی / اسکرین شاٹ

سائنسدان تو اب تک ہمارے دماغ سے بری یادوں کو مٹانے کے قابل نہیں ہو سکے مگر اس خیال پر بننے والی ایک فلم ضرور آپ کو دنگ کر دے گی۔

خود سوچیں کہ آپ اپنی زندگی کے کسی مخصوص حصے کو ذہن سے مٹانا چاہتے ہیں اور ایسا ممکن ہو جائے تو پھر؟

ایسا ہی منفرد خیال 2004 میں ریلیز ہونے والی فلم ایٹرنل سن شائن آف دی اسپاٹ لیس مائنڈ میں پیش کیا گیا تھا۔

جم کیری اور کیٹ ونسلیٹ نے اس فلم میں مرکزی کردار ادا کیے تھے جبکہ مائیکل گونڈری نے اس کی ہدایات دیں۔

فلم کی کہانی اتنی منفرد تھی کہ اسے بہترین اوریجنل اسکرین پلے کے آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

پلاٹ

جم کیری اور کیٹ ونسلیٹ نے مرکزی کردار ادا کیے / اسکرین شاٹ
جم کیری اور کیٹ ونسلیٹ نے مرکزی کردار ادا کیے / اسکرین شاٹ

اس فلم کی کہانی ایک جوڑے جوئیل بریش (جم کیری) اور کلیمینٹ کروزنسکی (کیٹ ونسلیٹ) کے گرد گھومتی ہے جن کا تعلق کافی خراب ہو جاتا ہے۔

باہمی تعلق خراب ہونے پر کلیمینٹ کی جانب سے ایک کمپنی کے ذریعے اپنے رشتے کی یادوں کو ذہن سے مٹانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے اور اس کا انکشاف ہونے پر جوئیل بھی ایسا کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔

مگر وہ ایک ٹیپ میں اس تعلق کے بارے میں اپنی یادوں کو ریکارڈ کرلیتا ہے۔

کمپنی کا ایک ملازم کلیمینٹ کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے اس طریقہ کار کو استعمال کرتا ہے اور ان دونوں کی یادوں کو استعمال کرتا ہے۔

دوسری جانب جوئیل کے دماغ سے یادوں کو جب ہٹایا جا رہا ہوتا ہے تو یہ عمل درست طریقے سے نہیں ہوتا، یادیں مٹنے کے ساتھ اس تعلق کی یادیں دوبارہ جوئیل کے دماغ میں ابھرنے لگتی ہیں۔

اس وقت جوئیل کو احساس ہوتا ہے کہ وہ اس رشتے کو بھولنا نہیں چاہتا مگر طریقہ کار کو رکتا دیکھ کر کمپنی کے ملازم کی جانب سے باس کو بلایا جاتا ہے اور وہ عمل پھر دہرایا جاتا ہے۔

جوئیل کے ذہن میں کلیمینٹ کی آخری یاد ان کی پہلی ملاقات کی ہوتی ہے۔

پھر آگے کیا ہوتا ہے وہ آپ کو فلم دیکھ کر ہی معلوم ہوگا، مگر یہ کہانی آپ کو مایوس نہیں کرے گی۔

فلم کے چند حقائق

اس فلم کے چند پس پردہ حقائق بھی بہت دلچسپ ہیں۔

کہانی کا خیال ڈائریکٹر کو ایک دوست کی وجہ سے آیا

فلم نے ایک آسکر ایوارڈ بھی اپنے نام کیا / اسکرین شاٹ
فلم نے ایک آسکر ایوارڈ بھی اپنے نام کیا / اسکرین شاٹ

مائیکل گونڈری نے اس فلم کو دیگر 2 افراد کے ساتھ مل کر تحریر کیا تھا اور اس کا خیال ایک دوست کے میوزک بینڈ کی وجہ سے آیا۔

دونوں دوستوں سے ان کی مشترکہ دوست نے اپنے محبوب کی شکایت کی تھی جس کے بعد ڈائریکٹر کو فلم کی کہانی کا خیال آیا اور پھر اسے تحریر کیا گیا۔

فلم کا ٹائٹل پہلے مختلف تھا

ویسے تو اس فلم کا ٹائٹل کافی طویل ہے مگر پہلے اس کا جو نام رکھا جا رہا تھا وہ اس سے بھی زیادہ بڑا تھا۔

شوٹنگ کا سلسلہ ہمیشہ جاری رہتا تھا

اپنی کہانی کی وجہ سے یہ فلم اب بھی لوگوں کو یاد ہے / اسکرین شاٹ
اپنی کہانی کی وجہ سے یہ فلم اب بھی لوگوں کو یاد ہے / اسکرین شاٹ

اداکاروں کو یہ جان کر حیرت ہوئی تھی جب وہ سین میں کام نہیں کر رہے ہوتے تو بھی کیمرے سے ان کی سرگرمیوں کو فلمایا جاتا ہے۔

درحقیقت روزانہ 36 ہزار فٹ فلم رول روزانہ شوٹنگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

جم کیری اولین انتخاب نہیں تھے

جم کیری اس فلم کے لیے اولین انتخاب نہیں تھے بلکہ پہلے نکولس کیج سے رابطہ کیا گیا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا۔

مزید خبریں :