Time 26 اکتوبر ، 2023
پاکستان

چیئرمین پی ٹی آئی کو اہلیہ سے ملاقات میں پرائيویسی نہيں دی جاتی، وکیل کا شکوہ

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان  وکلا اور فیملی سے ملاقات کی درخواست نمٹادی۔

کیس کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے کی۔

عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل نے چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کا نیا شیڈول بنایا ہے، سپرنٹنڈنٹ جیل نے نئے شیڈول میں تھوڑا ریلیف دینے کی کوشش کی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کی مرضی سے ملاقات کے لیےکچھ نام شامل کچھ  نکالےگئے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ  10 وکلا  کی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی گئی ہے، ہفتےمیں6 دن ملاقات کا کہا تھا لیکن 2 دن وکلا  اور ایک دن فیملی کو دیا گیا ہے، ہماری  استدعا ہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ سے ملاقات بھی 2 دن کردی جائے۔

شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے مجھ سے ملاقات میں ایک شکوہ کیا ہے، چیئرمین  پی ٹی آئی نےکہا کہ اہلیہ سے ملاقات میں پرائیویسی نہیں دی جاتی۔

جسٹس گل حسن کا کہنا تھا کہ  یہ طریقے  پرانے دور کے ہیں، بینظیربھٹو  اور دیگر کے ساتھ بھی  ایسا کیا جاتا تھا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال کا کہنا تھا کہ  ملاقات کا پھرغلط استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔جسٹس گل حسن نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسارکیا کہ  شوہر اور بیوی کی ملاقات کاغلط استعمال؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میں وکلا کی ملاقات سے متعلق کہہ رہا ہوں۔

جسٹس گل حسن کا کہنا تھا کہ  آپ کہہ رہے ہیں کہ وکالت ناموں پر دستخط نہ کروالیں؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ  جیل میں ملاقات کو باہر آ کر سیاسی طور پر استعمال نہ کیا جائے۔

جسٹس گل حسن کا کہنا تھا کہ ملاقات بامقصد اور بامعنی ہونی چاہیے جس میں لیگل ایڈوائس دی جائے۔

مزید خبریں :