پاکستان
15 جنوری ، 2013

نائن الیو ن کے باعث شہری آزادی متاثر ہو ئی،کانگریس مین مارک ویسی

نائن الیو ن کے باعث شہری آزادی متاثر ہو ئی،کانگریس مین مارک ویسی

ڈیلاس، ٹیکساس…راجہ زاہد اختر خانزادہ…امریکی ایوان نمایندگان کے ڈیلاس فورٹ ورتھ سے نو منتخب کانگریس مین مارک ویسی (Marc Veaseay) نے کہا کہ 9/11 کے دہشت گردی کے واقعات نے امریکا میں سب کچھ تبدیل کر کے رکھ دیااور سول لبرٹی (شہری آزادیوں) سے متعلق معاملات متاثر ہونے کی بڑی وجہ بھی یہی واقعات تھے، تاہم انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہم اپنے ملک ، شہریوں، ایئر پورٹس کی حفاظت کے ساتھ ساتھ شہری آزادیوں (سول لبرٹی) کے معاملات کی حفاظت بھی کر سکتے ہیں۔ آرلنگٹن میں مسلم کیمونٹی رہنما حسین ماذوق کی رہائش گاہ پر مسلم کیمونٹی رہنماؤں کے ساتھ منعقدہ ایک اجلاس کے موقع پر کہی۔ کانگریس مین مارک ویسی Marc Veasey نے کہا کہ یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے کہ ہمارے اسٹیڈیم اور شہر جن کے اوپر جہاز پرواز کرتے ہیں وہ بھی محفوظ ہوں اور ہماری معیشت بھی مضبوط ہو تا کہ یہاں پر موجود ہم اپنے بچوں کی بہتر پرورش کر سکیں اور ملک کی تعمیر و ترقی میں بھی حصہ لے سکیں ۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے یاد ہے کہ 9/11 کے واقع کے بعد کیلیفورنیا کے ایک چھوٹے شہر میں مقیم مسلمانوں کو حراساں کیا گیا حالانکہ وہ لوگ بے گناہ تھے ان کا قصور یہ تھا کہ ان کا تعلق مسلمان ممالک سے تھا، میرے نزدیک سول لبرٹی بہت اہمیت کی حامل چیز ہے جس کی حفاظت کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح پولیس کبھی کبھار اپنے اختیارات سے تجاوز کر جاتی ہے مگر ہمیں اس بات کو فراموش نہیں کرنا چاہیے تاہم یہ ہی پولیس کیمونٹی کی خدمت کیلئے اچھے کام بھی کرتی ہے لہٰذا یہ ضروری ہے کہ تصویر کے دونوں رخوں کو دیکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ ایران اور اسرئیل کے درمیان معاملات طے پا جائیں لیکن ایران جس طرح ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کی دوڑ میں لگا ہوا ہے اس کے اس عمل سے خطرہ صرف اسرائیل کو نہیں ہے بلکہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کسی مسلم دنیا پر بھی کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سب اختیارات کے حصول کیلئے کیا جا رہا ہے۔ مارک ویسی نے کہا کہ وہ بات چیت کے ذریعے معاملات کے حل پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ جنگ و جدل اور خون خرابے سے تباہی کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا اور بے گناہ مارے جاتے ہیں جس کی مثال مڈل ایسٹ کے ممالک میں دیکھی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ یروشلم اسرائیل اور فلسطینیوں کیلئے اہم ہے تاہم ہم پر امن تصفیہ کی امید کر سکتے ہیں کیوں کہ کوئی بھی چیز ناممکن نہیں۔ اس موقع پر کشمیری رہنما راجہ مظفر نے کانگریس مین کی توجہ کشمیر میں حالیہ پاک بھارت جھڑپوں کے نتیجے میں پیدا ہو جانے والی کشیدگی کی جانب مبذول کرائی جس کے جواب میں مارک ویسی نے کہا کہ اس صورت حال سے شدید بحران جنم لے سکتا ہے جس سے افغانستان سے فوجی انخلا کا طے شدہ پروگرام متاثر ہونے کے ساتھ علاقائی امن تباہ ہو سکتا ہے ۔ اس کشیدگی کے ماحول کو معمول کی کشیدگی سے تعبیر نہ کیا جائے یہ اپنے اندر بہت سے وسوسوں اور خدشات اور طوفانوں کو سموئے ہوئے ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکی میڈیا نے ان واقعات کو بھر پور کوریج دی اور امریکی انتظامیہ اور چین کی حکومتوں نے فوری طور اعلیٰ سطح پر نوٹس لیتے ہوے بھارت و پاکستان کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی۔ راجہ مظفر نے کانگریس مین کی توجہ مبذول کراتے ہوے کہا کہ کشمیر میں ایسا کوئی گھر نہیں ہے جو 65 سالہ تنازع کے دوران وہ متاثر نہ ہوا ہو۔ایک لاکھ سے زائد شہری شہید ہو چکے ہیں۔ بھارت و پاکستان دو ایٹمی طاقتیں ہیں لہٰذا اس مسئلے کے حل میں امریکی انتظامیہ فعال متحرک اور قایدانہ کردار ادا کرے اور سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے تنازع کشمیر کا ایسا حل تلاش کیا جائے جو کشمیریوں سمیت تمام فریقین کیلئے قابل عمل و قابل قبول ہو۔ مسلم ڈیموکریٹک کاکس امریکا کے شریک چیئر مین سید فیاض حسن نے کہا کہ سول لبرٹی کے معاملات انتہائی اہم ہیں، انہوں نے کانگریس مین کو مخاطب کرتے ہوے کہا کہ آپ کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ آپ کے آباؤ اجداد نے اپنے حقوق کے حصول کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا ۔ سید فیاض حسن نے مزید کہا کہ ڈیموکریٹس کی حمایت سے مسلم ممالک میں جمہوری تحریکیں کامیاب ہوئیں، پاکستان میں جمہوری نظام کی حمایت اور تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ پاکستان میں ایک مضبوط جمہوری نظام ہی دہشت گردی کی خوف ناک عفریت کو ختم کر سکتا ہے۔ ڈیلس پیس سینٹر کے راہنما حادی جواد نے اس موقع پر بات کرتے ہوے کہا کہ ڈرون حملوں کو فوری طورپر بند کیا جائے کیونکہ اس میں اکثریت بے گناہوں کی ماری جا رہی ہے۔ انہوں نے کانگریس مین سے درخواست کی کہ وہCIA کے نئے ڈائریکٹر کی کانگریس میں آمد کے موقع پر سوال اٹھایا جائے کہ اب تک ان ڈرون حملوں میں کتنے بے گناہ ہلاک ہوئے۔اس موقع پر دیگر کیمونٹی رہنماؤں آفتاب صدیقی، غلام جھانگڑا، عماد سلیم، طارق جعفری اور راجہ زاہد اختر خانزادہ نے بھی امریکی راہنما سے بات چیت کی اور انہیں فلسطین سمیت کیمونٹی کے دیگر مقامی مسائل سے بھی آگاہ کیا۔

مزید خبریں :