16 جنوری ، 2013
اسلام آباد…تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ میں جمہوریت کو ڈی ریل کرنا نہیں چاہتا بلکہ جمہوریت کو صحیح ٹریک پر لانا چاہتا ہوں اور انتخابات سے پہلے ہر صورت آئینی اور قانونی اصلاحات چاہتا ہوں، اصلاحات کا عمل 30 دنوں میں ہوسکتا ہے، ہم کسی بھی قسم کا التواء نہیں چاہتے بلکہ صاف ، شفاف اور پرامن انتخابات چاہتے ہیں، انتخابات آئین کے آرٹیکل 62، 63 اور 218 کے تحت چاہتے ہیں، چور اپنی چوری چھپانے کیلئے التواء کا شور مچارہے ہیں۔ اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن امیدوار کی چھان بین کرے، جو آئین پر پورا اترتا ہے اسے الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے، جو پورا نہیں اترتا اسے الیکشن عمل سے نکال باہر کیا جائے، انتخابات آئین کے آرٹیکل 62، 63 اور 218 کے تحت چاہتے ہیں۔۔ انہوں نے کہا کہ 40 کرپٹ حکمرانوں کا کھیل ختم ہوچکا، انہیں جانا ہوگا، حکومت ملک سے استحصال ختم کرنے میں ناکام ہوگئی، آئین پامال ہورہا ہے اور عوام بدحال ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ الیکشن سے پہلے ہر صورت انتخابی اصلاحات چاہتے ہیں، دھاندلی سے انتخابات نہیں چاہتے، عوامی نمائندگی کے قانون کے تحت انتخابات کا انعقاد اور آئین کے 3 آرٹیکلز کے تحت انتخابی اصلاحات چاہتے ہیں۔ طاہر القادری کا کہنا ہے کہ حکمرانوں کا مقابلہ کسی ملا سے نہیں ہے، اپنا کیریئر بطور وکیل شروع کیا تھا، بہت سارے وکیل اور جج میرے شاگرد ہیں اور پاکستان کی عدالتوں میں بیٹھے بھی بہت سے جج میرے شاگرد ہیں۔ طاہر القادری نے کہا کہ ہمارے مطالبات کی راہ میں حکومت پاکستان رکاوٹ ہے، موجودہ حکمران ان مطالبات کو پورا نہیں کرسکتے وہ اس کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے۔ سربراہ منہاج القرآن کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق انتخابات نہ ہوئے تو یہ جھرلو الیکشن ہوں گے جنہیں عوام کبھی قبول نہیں کریں گے۔