شہید القسام کمانڈر احمد الغندور کو اسرائیل نے 7 زندگیوں کا مالک کیوں قرار دیا؟

احمد الغندور القسام بریگیڈ زکے موجودہ سربراہ محمد ضیف اور شہید آپریشنل کمانڈر احمد جباری کا دایاں بازو شمار ہوتے تھے— فوٹو: سوشل میڈیا
احمد الغندور القسام بریگیڈ زکے موجودہ سربراہ محمد ضیف اور شہید آپریشنل کمانڈر احمد جباری کا دایاں بازو شمار ہوتے تھے— فوٹو: سوشل میڈیا 

مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے باضابطہ طور پر اعلان کیا ہے کہ تنظیم کے عسکری بازو القسام بریگیڈز کی ملٹری کونسل کے رکن اور غزہ کے شمالی حصے کے کمانڈر احمد الغندور المعروف ابو انس اسرائیل کے خلاف جاری حالیہ جنگ میں شہید ہو گئے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے احمد الغندور کی شہادت کو اپنی ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔

احمد الغندور حماس کے انتہائی اہم کمانڈر تھے جو 1984 سے مصروف جہاد تھے اور 39 سال میدان جنگ میں رہے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق کمانڈر احمد الغندور حماس کے عسکری ونگ شہید عزا الدین القسام بریگیڈ زکے موجودہ سربراہ محمد ضیف اور شہید آپریشنل کمانڈر احمد جباری کا دایاں بازو شمار ہوتے تھے، شہادت کے وقت وہ غزہ کے شمالی حصہ میں القسام کے سب سے مضبوط دستے کے کمانڈر تھے۔

احمد الغندور اسرائیل میں 1988سے 1994 کے دوران قید بھی رہے۔

اسرائیل احمد الغندور پر اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے اغوا کا الزام بھی عائد کرتا ہے، اس اسرائیلی فوجی کی رہائی کے بدلے اسرائیل کو ایک ہزار سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا پڑا تھا۔

2003 میں اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ میں احمد الغندور نے چار اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کے دو دن بعد اسرائیلی فوج نے احمد الغندور کا گھر بمباری سے تباہ کر دیا تھا۔

جولائی 2006 میں وہ حماس کے عسکری ونگ کے دیگر سینیئر ارکان کے ساتھ اسرائیل کی جانب سے کیے گئے ایک قاتلانہ حملے سے بچ گئے تھے۔ اگست 2018 میں احمد الغندور کے بیٹے علی الغندور کو اسرائیلی فوج نے شہید کر دیا تھا۔

اس کا بدلہ لینے کیلئے حماس نے 9 اگست 2018 کو رات بھر اسرائیلی شہروں اسدود اور مغربی صحرائے نقب پر راکٹ برسائے تھے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق احمد الغندور حماس کے وہ اعلیٰ عہدیدار ہیں جنہیں 7 اکتوبر سے جاری جنگ کے دوران شہید کیا گیا۔

احمد الغندور ابو انس کی شہادت پر غزہ کے ایک فلسطینی شہری کے تاثرات 

’کتائب القسام نے کچھ دیر قبل شمالی بریگیڈ کے عظیم کمانڈر ابو انس احمد الغندور کی شہادت کا اعلان کیا ہے۔ ان کے 39 سال جہاد و قتال کے میدان میں گزرے۔ ابو انس حماس کے اس پہلے فوجی دستہ میں سے تھے جس نے دشمن اسرائیل کے خلاف پہلی کارروائی 1984 میں سر انجام دی تھی۔ اس طرح وہ میدان جنگ میں موجود سب سے پرانے فرد تھے۔ ان کی بزرگی اور جنگی معاملات میں رسوخ کی وجہ سے ان کو ’ابو الہول‘ بھی کہا جاتا تھا۔

ابو انس نے نمایاں محاذوں پر شمالی بریگیڈ کی قیادت کی۔ دشمن کے خلاف مختلف خونریز جنگوں میں حصہ لیا، جن میں معركہ أيام الغضب (2004)، معركہ اہل الجنہ (2006)، معركہ الفرقان (2008) اور دیگر معرکے شامل ہیں۔ میدان جنگ میں ان کی ثابت قدمی دشمن کو مسلسل پریشانی میں مبتلا رکھتی۔

ابو انس کو الاقصیٰ انتفاضہ کے آغاز میں سیکڑوں فدائی کارروائیوں کو منظم کرنے کا سہرا دیا جاتا ہے، بشمول آپریشن ريم الرياشي (حماس کی پہلی خاتون فدائی جن کی بندوق اور قرآن اٹھائے تصویر کافی مقبول ہوئی) اور اسدود کی اسرائیلی بندرگاہ پر حملہ کرنے کا آپریشن جسے قائدین شہدا محمود سالم اور نبیل مسعود نے سر انجام دیا تھا۔

اور بہت سے دوسرے آپریشن جن کو دشمن اچھی طرح جانتا ہے، یہاں تک کہ فدائی بریگیڈ غاصب صیہونیوں کے خلاف سب سے زیادہ طاقتور بریگیڈ سمجھی جانے لگی۔

دشمن نے ابو انس کو 7 زندگیوں کا مالک قرار دیا تھا کیونکہ ان کے قتل کی بہت سی مذموم اسرائیلی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں، وہ ہر بار اللہ کے فضل سے بچتے رہے اور ہمیشہ مزید مضبوط اور طاقتور ہو کر نکلے۔

اللہ ہمارے مہربان قائد پر رحم کرے،

وللہ ہم نے ان سے زیادہ کسی کو نرم دل، زیادہ آنسو بہانے اور زبان و منطق پر عبور رکھنے والے کو نہیں جانا۔

اللہ کی قسم آپ ہمارا بڑا دکھ ہیں اور ہم آپ کے بعد گویا یتیم ہی ہو گئے ہیں لیکن جب ہم نے دیکھا کہ آپ کے لگائے گئے پودوں نے پھل دینا شروع کیا، آپ کے شاگردوں کو زمین کی تمام قوتیں مل کر بھی شکست نہیں دے سکیں تو یہ سب دیکھ کر ہماری آنکھیں آنسوؤں سے لبریز ہو گئیں اور ہمیں یقین آگیا کہ آپ کا، آپ کے مقصد اور سوچ کا اس طرح خاتمہ ممکن نہیں‘۔

مزید خبریں :