10 دسمبر ، 2023
75 سال گزرنےکے باوجود بھی بھارت انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں میں سرفہرست ہے، جہاں اقلیتوں اور خواتین کے خلاف جرائم کا سلسلہ جاری ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق اگست 2019 کے بعد سے مقوبضہ کشمیر میں ایک ہزار سے زائد کشمیری شہید ہوچکے ہیں۔
اس کے علاوہ ڈیڑھ سو خواتین زیادتی کا شکار ہوئی ہیں جب کہ 200 بچے یتیم ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں اب تک 22 ہزار سے زائد گرفتاریاں اور 1200 املاک نذرِ آتش کی گئی ہیں۔
بھارت میں مسلمانوں، عیسائیوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں پر زمین تنگ ہے، 6 دسمبر 1992 کو اترپردیش کے شہر ایودھیا میں انتہا پسند ہندوؤں نے بابری مسجدکو شہید کر دیا تھا۔
پچھلی دو دہائیوں سے اب تک بھارت میں تقریباً 500 سے زائد مساجد اور مزارات کو شہیدکیا جاچکا ہے۔
25 اگست 2008 کو ہندو انتہا پسندوں نے بی جے پی کی زیرِ حکومت ریاست اڑیسہ کے ضلع کندھمال میں سیکڑوں عیسائیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا،4 دن تک جاری رہنے والے فسادات میں 600 عیسائی گاؤں اور 400 سے زائد چرچ نذرِ آتش کیےگئے تھے۔
صرف جنوری تا جون 2022 میں عیسائیوں کے خلاف 274 پرتشدد واقعات پیش آئے۔
2023 میں بھارت کی 23 ریاستوں میں عیسائیوں کے خلاف 400 تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق گزشتہ 5 برسوں میں نچلی ذات کے ہندوؤں کے خلاف ڈھائی لاکھ سے زائد نفرت انگیز جرائم رپورٹ ہوئے۔
صرف 2021 میں دلت ہندوؤں کے خلاف 60 ہزار سے زائد جرائم رپورٹ ہوئے۔
2021 میں خواتین کے ساتھ زیادتی کے 4 لاکھ سے زائد مقدمات درج کیےگئے۔
بھارت میں صحافت کا گلہ گھونٹنے کے لیے انسدادِ دہشتگردی کے قوانین کا استعمال تشویش ناک حد تک بڑھ چکا ہے۔