22 دسمبر ، 2023
سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین و بانی عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ نے چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا اور یہ فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔
فیصلے میں قرار دیا گیا کہ سابق پی ٹی آئی چیئرمین نے دوسرے ملک کے فائدے کےلیے سائفر کو پبلک کیا ایسے شواہد نہیں ہیں، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 5(3) بی کے جرم کا ارتکاب ہونے کے شواہد نہیں۔
حکم میں کہا گیا ہے کہ فیصلے میں دی گئی آبزرویشنز ٹرائل کو متاثر نہیں کریں گی اور بانی پی ٹی آئی ضمانت کا غلط استعمال کریں تو ٹرائل کورٹ اسے منسوخ کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ نے سائفر کیس کا ٹرائل 4 ہفتے میں مکمل کرنے کا حکم بھی کالعدم قرار دے دیا۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کا ٹرائل چار ہفتے میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ ملزمان کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے جرم کے ارتکاب کےلیے مزید انکوائری کے حوالے سے مناسب شواہد ہیں، مزید تحقیقات کا فیصلہ ٹرائل کورٹ شواہد کا جائزہ لینے کے بعد ہی کر سکتی ہے۔
فیصلے کے متن کے مطابق عدالت کے سامنے پیش شواہد یہ ثابت کرنے کے لیے ناکافی ہیں بانی پی ٹی آئی نے سائفر کا متن پبلک کیا، بانی پی ٹی آئی کے خلاف ثبوت یہ ثابت کرنے کے لیے ناکافی ہیں سائفر سے کسی غیر ملکی طاقت کو فائدہ پہنچا لہٰذا سپریم کورٹ سائفر ٹرائل سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے معطل کرتی ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سائفر کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 10، 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کی۔