17 جنوری ، 2024
اسلام آباد: ملک کی تیل اور گیس نکالنے والی کمپنیوں او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، جی ایچ پی ایل، ماڑی گیس اور دیگر غیر ملکی کمپنیاں جو ملک میں کام کر رہی ہیں ان کو یہ اجازت دی جائے گی کہ وہ اپنی پیداوار کا 50 فیصد براہ راست نجی شعبے کو اور 50 فیصد ریاستی کنٹرول میں چلنے والی سوئی گیس کمپنیوں کو فروخت کریں۔
نیز حکومت نے نقصان کرنے والی ڈسکوز کمپنیوں کو فوج، ایف آئی اے اور آئی بی کے سپورٹنگ اسٹاف کے ساتھ فوج کے حوالے کرنے کا تصور ترک کر دیا ہے۔ کافی دماغ لڑانے کے بعد اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ فوج کے لوگوں کو اس معاملے سے علیحدہ رکھاجائے۔
نگران وزیرتوانائی نے دی نیوز کو انٹرویو میں بتایا ہے کہ اس سے قبل گیس کمپنیوں سوئی ناردرن اور سوئی سدرن کے پاس 90 فیصدترجیحی بنیادوں پر خریدنے کا حق تھا اس کے بعد پرائیویٹ سیکٹر کی باری آتی تھی کہ وہ باقی ماندہ 10 فیصد خرید لے۔
گیس کمپنیاں بڑے عرصے سے تیل و گیس کی تلاش پر آنے والی لاگت کوپورا نہیں کرپارہی تھیں جس کے باعث گیس کی تلاش کی سرگرمیاں ماند پڑی ہوئی تھیں۔
اس فیصلے سے ان کمپنیوں کو اپنا مالیاتی بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی، پیٹرولیم ڈویژن نے ٹائٹ گیس پالیسی تیار کی ہے جس کے تحت آئندہ دو سے تین سال کے دوران 500 ملین مکعب فٹ سے 1000 ملین مکعب فٹ ٹائٹ گیس تلاش کی جائے گی۔
نگران وزیر توانائی محمد علی نے دی نیوز اور جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے متعدد موضوعات پر اظہار خیا ل کیا اور بتایا کہ سعودی آرامکو ملک میں ریفائنری کے بجائے پیٹروکیمیکل کمپلیکس میں سرمایہ لگانے کا خواہاں ہے، سعودی عرب بالخصوص معدنیات، تیل اور گیس کے سیکٹر اور قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے، سعودی عرب ریکوڈک پروجیکٹ اور زراعت میں سرمایہ کاری کریگا۔